بی جے پی ہندوتوا کی پالیسیوں پر عملدرآمد کے لیے مقبوضہ جموں وکشمیرکو تجربہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہی ہے: محبوبہ مفتی
جموں20فروری(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںپیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے لوگوں بالخصوص جموں کی مختلف برادریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارت میں حکمران بی جے پی-آر ایس ایس گٹھ جوڑ کی طرف سے لگائے جانے والے ہندوتوا کے نعروںسے گمراہ ہوئے بغیر متحد ہو کر اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کریں۔
محبوبہ مفتی نے جموں میں پی ڈی پی کے دفتر میں پارٹی کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے وعدہ کیا تھا کہ جموں و کشمیر میں اقتدار میں آنے پر ڈوگرہ وزیر اعلیٰ لایا جائے گا لیکن اب ڈوگرہ کہاں ہیں؟انہوں نے کہا کہ ہم کشمیریوں کو آبادی کے تناسب میں تبدیلی کے حوالے سے خدشات لاحق ہیں لیکن جموں میں آبادی کا تناسب پہلے ہی تبدیل ہوچکا ہے۔ بی جے پی کئی سالوں سے جموں و کشمیر پر براہ راست حکومت کر رہی ہے اور جب انہیں ڈوگرہ گورنر لگانے کا موقع ملا تو انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ وہ باہر سے لوگوں کو لا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی جموں و کشمیر کو اپنی پالیسیوں کے لیے تجربہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہی ہے جو بعد میں بھارت میں نافذ کی جائیں گی۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ میں جموں کے لوگوں سے کہنا چاہتی ہوں کہ وہ راشٹر کے خواب سے بیدار ہوجائیں۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ بھارت کو بی جے پی راشٹر میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں جہاںان ہندوئوں کوجو اسے ووٹ نہیں دیں گے ، مسلمانوں سے بھی بدتر حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے جموں میں اپنے پارٹی کارکنوں سے کہاکہ اگر آپ کو جموں و کشمیر کو بچانا ہے، تو آپ کو کسی بھی ہندوتوانعرے سے گمراہ ہوئے بغیر اپنے حقوق کے لیے کھڑا ہونے پڑے گا۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو لداخ میں پیش آنے والے واقعات سے سبق سیکھناچاہئے جہاں کرگل اور لہہ کے لوگوں نے آئینی ضمانتوں کے اپنے مطالبے کی حمایت میں ہاتھ ملایا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جاری انسداد تجاوزات مہم امتیازی ہے اور اس کا مقصد ایک مخصوص(ہندو) کمیونٹی کو خوش کرنا ہے۔