مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارتی حکومت نے کشمیریوں کیلئے سانس لینا دشوار کر دیا ہے، پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن

سرینگر15 اکتوبر (کے ایم ایس):بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی جماعتوں کے اتحاد” پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) نے مقبوضہ علاقے کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے کشمیریوں کے لیے سانس لینا دشوار کر دیا ہے اور انہیں ہر محاذ پر مشکلات کا سامنا ہے۔
مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے اجتماعی جدوجہد کرنے کے لیے تشکیل دی گئی علاقائی سیاسی جماعتوں کے اتحاد پی اے جی ڈی نے آج سرینگر میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا۔
الائنس کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اتحاد کے رہنماو¿ں نے مقبوضہ علاقے کے موجودہ سیاسی منظر نامے پر تبادلہ خیال کیا اور وادی کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔تاریگامی، جن کے ساتھ پی اے جی ڈی کے سربراہ فاروق عبداللہ، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی، عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر شاہ اور دیگر تھے نے کہا کہ دفعہ 370 کو ہٹانے کے بعد مودی حکومت دھیرے دھیرے کشمیریوں کے بقا کی راہیں مسدود کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہری آزادیوں، آزادی صحافت، آزادی اظہار پر حملہ ہو رہا ہے جبکہ تھانے اور جیلیں بے گناہ لوگوں سے بھری ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کی رہائی کے لیے ہر تھانے کے باہر انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب بھارتی جیلوں میں گنجائش نہیں ہے کیونکہ وہاں کشمیریوں کی تعداد زیادہ ہے۔پی اے جی ڈی کے ترجمان نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام اور سیاسی جماعتیں بیدار ہوں اورنئی دلی کے حملوں کے خلاف اجتماعی آواز بلند کریں۔
تاریگامی نے بھارتی وزراءکے مقبوضہ علاقے کے متواتر دوروں کو کشمیریوں کو دیوار سے لگانے کی پالیسی کا حصہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وزرا اس بات کو یقینی بنانے کے لیے آتے ہیں کہ جبر کو مزید سخت کیا جائے اور جو بھی آواز اٹھاتا ہے اسے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جائے۔پی اے جی ڈی کے ترجمان نے علاقے میں شراب اور منشیات کی کھلے عام فروخت پر بھی سوال اٹھایا۔
اس موقع پر پی اے جی ڈی کے سربراہ فاروق عبداللہ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مودی حکومت سے استفسار کیا کہ وہ 50ہزار ملازمتیں کہاں ہیں جن کا انہوںنے وعدہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ صورتحال سنگین ہے کیونکہ بے روزگار نوجوانوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button