صحافتی تنظیموں کا کشمیری صحافیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ
سرینگر 19 اکتوبر (کے ایم ایس) صحافیوں کی عالمی تنظیموں نے بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں صحافیوں کو دھمکانے اورہراساں کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے گرفتارکئے گئے تمام کشمیری صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (IFJ) اور اس سے منسلک صحافیوں کی بھارتی تنظیموں انڈین جرنلسٹس یونین (IJU) اور نیشنل یونین آف جرنلسٹس-انڈیا (NUJ-I) نے ایک مشترکہ بیان میں کشمیری صحافیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔بھارتی پولیس نے جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آباد میں آن لائن ہفتہ وار جریدے ”کشمیر فرسٹ “کے ایڈیٹر سلمان شاہ کو 12 اکتوبر کی رات ان کی رہائش گاہ پر چھاپے کے دوران گرفتارکیا تھا۔ایک فری لانس اور”کشمیریات“کے لئے کام کرنے والے صحافی سہیل ڈار کو 8 اکتوبر کو گرفتارکیاگیاتھا۔ دونوں کو 14 اکتوبر کو اسلام آباد جیل منتقل کیا گیا۔ قابض حکام نے دونوں صحافیوں پر امن وامان خراب کرنے کاجھوٹا الزام لگایا۔سرینگر میں بی بی سی کے فوٹو جرنلسٹ مختار ظہور کو 12 اکتوبر کو ان کے گھر پر چھاپے کے دوران گرفتارکیا گیا۔ ظہور نے کہا کہ پولیس نے یکم ستمبر کو جس دن سابق حریت قائدسید علی گیلانی کا انتقال ہوا ،ان سے پوچھ گچھ کی تھی اور ان سے تمام معلومات حاصل کرلی تھیں حالانکہ پولیس کے پاس پہلے سے میرے بارے میں تمام کوائف موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے میرا فون بھی چیک کیا اور میری گیلری میں موجود تمام تصاویر کے بارے میں سوالات کئے۔ 13 اکتوبر کو فری لانس صحافی ماجد حیدری کو انسداد بغاوت پولیس یونٹ نے سوشل میڈیا پوسٹس سے متعلق پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا جن میں سے دو سید علی گیلانی اور محرم الحرام کے حوالے سے تھیں ۔ حیدری نے بتایا کہ سادہ لباس میں ملبوس تین پولیس اہلکاروں نے ذرائع آمدن کے ساتھ ساتھ صحافی بننے کے فیصلے کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔قابض حکام نے چوتھے فری لانس صحافی اور نیوز ویب سائٹس” دی کشمیر والا“ اور” ماو¿نٹین انک “ کے لئے کام کرنے والے سجاد گل کو 13 اکتوبر کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا ۔سجاد گل سے ٹویٹر پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کرنے اور گیارہ اکتوبر کو ایک جھڑپ کے دوران ایک نوجوان کی شہادت کے حوالے سے خبر کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی۔ویڈیو میں شہید ہونے والے نوجوان کے اہلخانہ کہہ رہے تھے کہ ان کے بیٹے کو جعلی مقابلے میں شہید کیاگیا۔ یہ پانچ گرفتاریاں 13 اکتوبر کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں پریس کونسل آف انڈیا (PCI) کی آمد کے موقع پر کی گئیں۔ پریس کونسل آف انڈیاکی ایک تین رکنی کمیٹی مقبوضہ جموں وکشمیر میں صحافیوں کو ہراساں کرنے اور دھمکانے کے الزامات کی تحقیقات کررہی ہے۔ صحافی تنظیموں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ جموںو کشمیر میں صحافی مسلسل معاندانہ حالات میں کام کررہے ہیں اورگزشتہ ماہ چارصحافیوں سے پوچھ گچھ سے قبل ان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور حراست میں لیاگیا۔ انڈین جرنلسٹس یونین کے صدر گیتارتھا پاٹھک نے کہا کہ آئی جے یو 8 اکتوبر سے گرفتار کئے گئے صحافیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتی ہے اور کشمیرکے حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ صحافیوں کو گرفتار اور ہراساں کرنا بند کریں۔ اگر کشمیر میں آزادی صحافت پر حملوں کے سلسلے کی مزاحمت نہ کی گئی تو اسے ملک کے دیگر حصوں تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس لیے آئی جے یو آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی کے تمام فریقین سے اپیل کرتی ہے کہ وہ کشمیر میں صحافیوں پر حملوں کے خلاف آواز اٹھائیں۔نیشنل یونین آف جرنلسٹس-انڈیاکے صدر راس بہاری نے کہاکہ جموں و کشمیرصحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک مقامات میں سے ایک بن رہا ہے جہاں صحافیوں کو پولیس تشدد ، سیاسی کارکنوں کے حملوں اور جرائم پیشہ گروپوں کی انتقامی کارروائیوں سمیت ہر قسم کے حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ کارروائیاں پریس کی آزادی کے خلاف ہیں اور ہم یہ معاملہ حکام کے ساتھ اٹھائیں گے۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے کہاکہ صحافیوں کی من مانی گرفتاریاں اوران کے خلاف تحقیقات جموں و کشمیر میں حکام کی جانب سے صحافیوں کو منظم انداز میں دھمکانے اورہراساں کرنے کا واضح ثبوت ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ کارروائیاں محض اتفاقی نہیں بلکہ آزاد ی صحافت کو دبانے کی واضح کوشش ہیں۔ آئی ایف جے نے سلمان شاہ اور سہیل ڈار کی فوری رہائی اور جموں وکشمیر میں پولیس کی طرف سے صحافیوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔