مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت :پنجاب کی دیش بھگت یونیورسٹی میں کشمیری طالبات پر پولیس تشدد کی مذمت

 

 

Kashmiri Students Allegedly Thrashed At Desh Bhagat Universityسرینگر16 ستمبر (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی علاقائی سیاسی جماعتوں نے بھارتی ریاست پنجاب کی دیش بھگت یونیورسٹی (ڈی بی یو ) میں پولیس کی طرف سے کشمیری طالبات پر تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔

طالبات یونیورسٹی کی طرف سے اپنی رجسٹریشن کو خفیہ طور پر ڈی بی یو کیمپس کے اندر واقع ایک غیر منظور شدہ کالج میں منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہی تھیں کہ پولیس نے ان پر دھاوا بول دیا۔

احتجاجی طالبات پر پولیس کے شدید لاٹھی چارج کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو ا ہے۔ پولیس کی وحشیانہ کارروائی سے متعدد طالبات زخمی اور بیہوش ہوئی ہیں۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے احتجاج کرنے والی کشمیری طالبات پر لاٹھی چارج کی مذمت کی۔ انہوں نے سماجی رابطوں کی سائٹ ”ایکس “ پر لکھا”کشمیری طالبات پر لاٹھی چارج اور انکے ساتھ بدتمیزی کرنا انتہائی افسوسناک ہے“۔

نڈین نیشنل کانگریس کے سینئر لیڈر غلام احمد میر نے ایک بیان میں طالبات پر حملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیوں کو رنگ، علاقہ یا مذہب کی بنیاد پر طلبا کو ڈرانے دھمکانے کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے ۔

نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے ایک بیان میں کہا کہ لڑکیوں کو بلا وجہ بے دردی سے مارا پیٹا گیا جو ناقابل قبول ہے۔

جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ کے چیئرمین حکیم محمد یاسین نے بھی ایک بیان میں کشمیری طالبات پر پولیس کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی مذمت کی۔

دریں اثنا، جموں و کشمیر سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے کنوینر ناصر کھوہامی نے بھارت کے مرکزی وزیر برائے صحت اور طبی تعلیم، منسکھ منڈاویہ اور پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے مختلف شعبوں میں داخلہ لینے والے کشمیری طلباءکی رجسٹریشن تبدیل کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ۔ انہوں نے طلباءکی رجسٹریشن کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button