ہندو بالادستی کے ہندوتوا نظریہ نے بھارت کے تمام اداروں بشمول عدلیہ کو بری طرح متاثر کیا ہے
اسلام آباد: بھارت کے تمام اداروں بشمول عدلیہ مسلح افواج کوہندوتواکے رنگ میں رنگنے کا عمل جاری ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی عدلیہ مودی کی فسطائی حکومت کی حمایت کر کے اپنے ہندوتوا نظریہ سے متاثر ہونے کا ثبوت دے رہی ہے اور 2014میں نریندر مودی کے برسر اقتدارآنے کے بعد سے بھارتی عدلیہ ہندو توا نظریہ سے انتہائی متاثر ہے ۔ بھارتی عدلیہ جب بھی مسلمانوں سے متعلق کسی مقدمے کی سماعت کرتی ہے تو ہمیشہ مودی حکومت کے حق میں فیصلہ دیتی ہے جیسا کہ عدلیہ نے 2002کے گجرات میں مسلم کش فسادات کے مقدمے میں نریندر مودی کو کلین چٹ دی ہے ۔ مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی اور بابری مسجدکی شہادت کے مقدمات کے فیصلوں پہلے ہی ثابت ہو چکا ہے کہ بھارتی عدلیہ ہندوتوا نظریے کو ترجیح دے رہی ہے۔ہندو بالادستی کے ہندوتوا نظریہ کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی نام نہادجمہوریت بھارت میں ہندوں کے علاوہ کسی دوسرے کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ مودی کی زعفرانی بریگیڈ نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف ثقافتی یلغار شروع کر رکھی ہے اور بھارت میں اقلیتوں کی جائیدادیں، زندگیاں ، عزت و آبرو اور مذہبی آزادی ہندو انتہا پسندوں کے رحم و کرم پر ہے۔ مودی حکومت بھارت کو ایک ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کیلئے تاریخ کو مسخ کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ بی جے پی حکومت ان تمام ملک بھر میں مسلمانوں کے ناموں سے منسوب اہم مقامات اور علامات کا نام تبدیل کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ ہندو بالادستی کے ہندوتوا نظریہ کے نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا کے لئے تباہ کن نتائج ہوں گے اور بھارت کو ایک فسطائی اور ہندوتوا ریاست بننے سے روکنے کیلئے دنیا کو بیدار ہونا چاہیے۔