بھارت

بھارت روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میں دوہرا کھیل کھیل رہا ہے

WhatsApp Image 2024-01-01 at 1.36.43 PM

اسلام آباد:روس اور یوکرین کی جنگ میں بھارت دوہرا کھیل کھیل رہا ہے اور یوکرین مبینہ طور پر روس کے ساتھ اپنی جنگ میں بھارتی ساختہ 155ایم ایم آرٹلری گولہ بارود کا استعمال کر رہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یوکرین کی طرف سے جاری کی گئی گولہ بارود کی تصاویر”منشنز انڈیا لمیٹڈ ”کی تیار کردہ مصنوعات سے بہت مشابہت رکھتی ہیں جس سے ممکنہ تعلق کا پتہ چلتا ہے۔اگر گولہ بارود واقعی بھارتی ساختہ ہے تو اس سے معاہدوں کی ممکنہ خلاف ورزیوں کے بارے میں تشویش پیدا ہوتی ہے کیونکہ بھارت نے حال ہی میں مختلف ممالک کو 155ایم ایم گولہ بارود برآمد کیا تھا۔ یہ صورتحال کئی سوالات کو جنم دیتی ہے کہ گولہ بارود یوکرین تک کیسے پہنچا اور کیا یہ ممکنہ طور پر طے شدہ معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بالواسطہ طور پر حاصل کیا گیا ۔یہ ایک اہم پیش رفت ہے کیونکہ بھارت اور روس کے درمیان برسوں سے قریبی تعلقات ہیں اورروس بھارت کے اہم دفاعی سپلائرز میں سے ایک ہے۔ بھارتی معیشت روس کے سستے تیل سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔ روس بھارت کا سب سے بڑا تیل فراہم کرنے والا ملک بھی ہے اور اس نے بھارت کی توانائی سلامتی میں نمایاں تعاون کیا ہے۔ بھارت نے اپنی غیروابستہ حیثیت برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے لیکن اب صورتحال بدل گئی ہے بھارت ڈبل گیم کھیل رہا ہے۔اس سے قبل بی جے پی حکومت نے مبینہ طور پر یوکرین کو کئی ہزار میلان اینٹی ٹینک میزائل سسٹم فراہم کیے ہیں جو روس اور یوکرین کی جاری جنگ میں روسی فوجیوں کے خلاف استعمال کیے جا رہے ہیں۔ بھارتی ساختہ اور فرانسیسی ڈیزائنڈ MILAN-2T مین پورٹیبل سیکنڈ جنریشن ATGM یوکرینی فوج کو فراہم کیا گیا ہے۔یوکرین تک پہنچنے والے میزائلوں کو بھارت کے اتحادی روس کے خلاف میدان جنگ میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ یوکرین جنگ میں بڑے پیمانے پر توپ خانے کا گولہ بارود اور اینٹی ٹینک میزائل سسٹم (ATGM’s)کا استعمال کر رہا ہے۔روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کو ان ہتھیاروں کی فراہمی میں بھارت کا کلیدی کردار رہا ہے۔ مزید برآں بھارت اور یوکرین نے فوجی تعلقات کو خاص طور پر دفاعی تعاون میں بہتر بنانے پر اتفاق کیا اور ہتھیاروں کے لیے 70ملین ڈالر کے چار معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button