مقبوضہ کشمیر:؛سیب کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی وجہ سے کاشتکاروں اور تاجروں کو بھاری نقصانات کا سامنا
سرینگر: بھارت کے غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیب کے کاشتکاروں اور تاجروں کو گزشتہ چند ہفتوں کے دوران سیب کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی وجہ سے بھاری نقصانات کاسامنا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے کاشتکاروں نے میڈیا کو بتایا ہے کہ پہلے سیب کی فصل سے انہیں خاصا منافع ہوتا تھا تاہم اب قیمتوں میں تقریبا 10 فیصد تک کمی کی وجہ سے انہیں نقصانات کا سامنا ہے اور کنٹرولڈ سٹوریجز سے سیب منڈیوں تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔پلوامہ سے تعلق رکھنے والے سیب کے ایک تاجر آفاق احمد نے بتایا کہ بہترین کوالٹی کا سیب گزشتہ سال اکتوبر، نومبر اور دسمبر میں 1300 روپے فی باکس پر فروخت ہوتا تھا تاہم اب اس کی قیمت کم ہوکر تقریبا 900سے ایک ہزار روپے ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے درجے کے سیب کے باکس کی قیمت میں بھی 200روپے تک کی کمی آئی ہے ۔کاشتکاروں کا کہنا تھا کہ دوسرے ممالک سے سیب کی مسلسل درآمد کی وجہ سے بھی انہیں سیب کی قیمتوں میں کمی کاسامنا ہے ۔شوپیاں کے سیب کے ایک اور تاجر سبزار احمد نے بتایا کہ گزشتہ سال اکتوبر اور نومبر میں انہوں نے سیب اچھی قیمت پر فروخت کیے تھے لیکن فی الحال ان کی قیمتوں میں تقریبا 20سے30 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتوں میں قیمتیں مزید نہ بڑھنے سے سیب کے کاشتکاروں اور تاجروں کو مزید نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تقریبا 3 لاکھ میٹرک ٹن سیب کنٹرول سٹوریج میں محفوظ ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں اوسطا ہر سال 20لاکھ میٹرک ٹن سیب پیدا ہوتا ہے۔2017کے اقتصادی سروے کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی نصف آبادی بالواسطہ یابلاواسطہ طور پر سیب کی صنعت سے وابستہ ہے۔