بھارت کو تاریخ اور مذہب کو مسخ اور بڑھتی ہوئی نفرت کے خطرے کا سامنا ہے ، جسٹس ابھے مہادیو
لکھنو08 جون (کے ایم ایس)
ممبئی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس ابھے مہادیو تھپسے نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کوتاریخ اور مذہب کو مسخ کرنے اورنفرت کے بڑھتے ہوئے خطرے کی وجہ سے مستقبل میں مزید مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آل انڈیا لائرز کونسل کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ابھے مہادیو نے کہاکہ بھارت کو فوری اقدامات کرنے چاہئیں نہیں تو ملک میں حالات اس حد تک بگڑ جائیں گے جن میں سدھار ممکن نہیں ہو گا۔انہوں نے تاریخ کو مسخ کرنے کے رحجانا ت کو روکنے پر بھی زوردیا جس میں ناکامی کی صورت میں آئندہ نسل تک پہنچنے والی تاریخ غیر حقیقی اور عجیب و غریب حقائق پر مشتمل ہو گی ۔انہوں نے کہاکہ بعض لوگوںکو سزا دینے کیلئے میڈیا اور چندماہرین تعلیم کی طرف سے ماضی میں مظلوم ہونے کا بیانیہ پھیلایا جارہا ہے ۔ اس بیانیہ کے ذریعے بعض لوگوںکو سیاسی فائدہ حاصل ہو گا تاہم پورے معاشرے کو اس کے سنگین نتائج کا سامناکرنا پڑے گا۔ جسٹس ابھے مہادیو نے بھارت کے عدالتی نظام کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگرمتاثرہ شخص کمزور ہو تو کوئی نوٹس نہیں لیتا۔کسی طاقتور شخص کے خلاف شکایت کرنا بہت مشکل ہے۔انہوں نے کہاکہ آل انڈیا لائرز کونسل کو ان لوگوں کیلئے انصاف کو یقینی دلانے کیلئے کوشش کرنی چاہیے جن کے پاس لاچار اور بے کس ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہم اس مشن میں کامیاب ہو گئے تو مجرموں کی حوصلہ شکنی ہو گی۔اس موقع پرVIVAکالج آف لاء کی سابق پرنسپل ڈاکٹر بتول حامدنے جنہیں حجاب پہننے کی وجہ سے کالج سے مجبورا استعفیٰ دینا پڑا تھا کہا کہ بھارت کے آئیں میں ہمیں آزادی دی گئی ہے کہ ہم کیا پہنیں کیا نہیں۔