بھارت

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اقلیتی ادارہ ہے یا نہیں: بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا

Suprem court of India1علی گڑھ :
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا بطور ایک اقلیتی ادارہ درجہ برقرار رہے گا یا نہیں، بھارتی سپریم کورٹ نے اس معاملے پر آٹھ دن تک سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس سوریہ کانت، جسٹس جے بی پاردی والا، جسٹس دیپانکر دتہ، جسٹس منوج مشرا اور جسٹس ستیش چندر شرما پر مشتمل سات رکنی بنچ نے اس کیس کی سماعت کی اور فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عدالت اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ اے ایم یو کو بھارتی آئین کی دفعہ30 کے تحت اقلیتی درجہ دیا جانا چاہئے یا نہیں۔ 12 فروری 2019 کو عدالت عظمیٰ نے اس متنازع معاملے کو سات ججوں کی بنچ کو بھیج دیا تھا۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے جنوری 2006 میں 1981 کے قانون کی شق کو ختم کر دیا تھا جس نے یونیورسٹی کو اقلیتی درجہ دیا تھا۔ یو پی حکومت نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ یونیورسٹی نے بھی اس حوالے سے ایک الگ درخواست دائر کی تھی۔
تاہم بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت نے 2016 میں سابقہ یو پی اے حکومت کی طرف سے دائر کی گئی اپیل کو واپس لیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اے ایم یو اقلیتی ادارہ نہیں ہے، کیونکہ یہ حکومت کے ذریعہ مالی اعانت یافتہ ایک سینٹرل یونیورسٹی ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button