دفعہ370کی منسوخی تک ہمیں یقین نہیں آرہا تھا: عمر عبداللہ
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ انہیں اس وقت تک یقین نہیں آرہاتھا کہ دفعہ370کو ختم کیا جائے گا جب تک یہ حقیقت میں نہیں ہوا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عمر عبداللہ عبداللہ نے سوشل میڈیاپلیٹ فارم” ایکس ”پر کئی پوسٹوں میں کہا کہ انہیں گورنر کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی تھی جس سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، اس وجہ سے یہ ایک غیر متوقع اقدام تھا۔انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور جموں و کشمیرکی انتظامیہ ترقی کا جھوٹابیانیہ بنارہے ہیں۔ دفعہ370کو منسوخ کرنے کے پانچ سال بعد بھی حکام اسمبلی انتخابات کرانے میں ناکام رہے۔ عمر عبداللہ نے بھارتی حکومت سے کہاکہ یہ تمہارے لئے شرم کی بات ہے کہ آپ 5 اگست 2019کے پانچ سال بعد بھی انتخابات نہیں کروا سکتے۔انہوں نے کہا کہ انہیں انتخابات میں حصہ لینے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت گرفتارکیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو بتایا گیا کہ دفعہ 370ختم ہونے کے بعد تمام مسائل حل ہو جائیں گے لیکن منسوخی کے پانچ سال گزرنے کے بعد بھی مسائل موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ کشمیری پنڈت دفعہ370کی وجہ سے نہیں گئے تھے اور اگر ایسا ہوتا تو وہ منسوخی کے بعد واپس آجاتے۔