اہلخانہ، حزب اختلاف کے رہنماﺅں کا مختار انصاری کی جیل میں موت پر اظہار تشویش ، تحقیقات کا مطالبہ
نئی دہلی: مسلم رہنما اور ریاست اترپردیش کی قانون ساز اسمبلی کے سابق رکن مختار انصاری کی دوران قید موت پر مرحوم کے اہلخانہ اور حزب اختلاف کے رہنماﺅں نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری نے کہا ہے کہ ان کے والد کو 19 مارچ کو رات کے کھانے میں زہر دیا گیا تھا۔عمر نے کہا کہ انہیں انتظامیہ کی طرف سے موت کی اطلاع نہیں دی گئی تھی اورانہیں میڈیا کے ذریعے اس کا علم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دو روز قبل وہ اپنے والد سے ملنے گئے تھے لیکن اجازت نہیں دی گئی۔ عمر نے صحافیوں کو بتایاہم نے پہلے بھی کہا تھا اور اب بھی کہہ رہے کہ میرے والد کو زہر دیا گیا ہے او رہم عدلیہ کے پاس جائیں گے۔ریاست بہار کے سابق وزیر اعلیٰ نے ایک بیان میں کہا کہ مختار انصاری نے کچھ دن قبل شکایت کی تھی کہ انہیں جیل میں خوراک کے ساتھ زہر دیاجا رہا ہے لیکن انکی بات سنجیدگی سے نہیں لی گئی۔انہوں نے کہا کہ آئینی اداروں کو ایسے عجیب و غریب واقعات کا از خود نوٹس لینا چاہئے۔
آزاد سماج پارٹی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد نے کہا کہ مختار انصاری نے اپنے قتل کا خدشہ پہلے ہی ظاہر کیا تھااور اب میں الہ آباد ہائی کورٹ سے ان کی موت کی سی بی آئی سے تحقیقات کروانے کا حکم جاری کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔
کانگریس رہنما پپو یادو نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو انصاری کی موت کا از خود نوٹس لیں،غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں۔ انہوںنے کہا کہ مختار انصاری کئی دنوں سے الزام لگا رہے تھے کہ انہیں سلو پوائزن کا شکار کیا جا رہا ہے جبکہ مرحوم کے بھائی افضل انصاری نے بھی یہی بات کہی ہے۔