علی رضا سید کی مقبوضہ جموں وکشمیر میں مذہبی آزادی پر پابندیوں کی مذمت
برسلز:کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید نے جمعة الوداع اور شب قدر کے موقع پر جامع مسجد سرینگر کی بندش سمیت مقبوضہ جموں وکشمیر میں مذہبی آزادی پر پابندیوں کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق علی رضا سید نے برسلز میں جاری ایک بیان میں کہا کہ جامع مسجد سرینگر کی تالا بندی ہرگز قابل قبول نہیں کیونکہ یہ مذہبی آزادی سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامع مسجد سرینگر پر تالا لگانا اور میر واعظ عمر فاروق کو جمعة الوداع کی امامت سے روکنا کشمیریوں کے مذہبی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں کہ بھارتی حکام کشمیری مسلمانوں کے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں بلکہ کشمیریوں کو 1947سے اسی طرح کی صورتحال کا سامنا ہے۔ علی رضا سیدنے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مذہبی آزادی کے لیے بھارتی حکومت پر دبائو ڈالے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جمعة الوداع سمیت اہم مذہبی اور عید کے اجتماعات پر کئی سال سے پابندی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان ظالمانہ اقدامات کا مقصد کشمیریوں کی آواز کو طاقت کے بل پر دبانا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانیت کے خلاف وحشیانہ جرائم میں ملوث ہیں اور بھارتی فورسز کی طرف سے ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں، جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کا قتل عام اور خواتین کی بے حرمتی کا سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت امریکہ، کینیڈا اور پاکستان سمیت مختلف ممالک میں ماورائے عدالت قتل اور قتل کی سازشوں میں بھی ملوث ہے۔علی رضا سید نے کہاکہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے ایک تازہ ترین ٹیلی ویژن انٹرویو میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کی حکومت پاکستان میں قاتلانہ مہم چلا رہی ہے۔