بھارت نے متنازعہ پن بجلی گھر کی تعمیر کیلئے دریائے چناب کے پانی کا رخ موڑدیا، پاکستان کا اظہار تشویش
سرینگر: مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدے کی صریحا خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے چناب کے پانی کا رخ موڑدیا ہے جس سے پاکستان کے نشیبی علاقوں پر اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت نے جموںو کشمیر میں850میگاواٹ کے متنازعہ رتلے پن بجلی منصوبے کی تعمیر کیلئے ہفتے کے روز ضلع کشتواڑکے علاقے دراب شالہ میں دریائے چناب کے پانی کا رخ سرنگوں کے ذریعے موڑدیا ہے ، جس کے بعد پن بجلی گھر کی تعمیراتی سرگرمیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ مودی حکومت کے اس اقدام کے خلاف پاکستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ دریائے چناب جو پاکستان کے صوبوں پنجاب اور سندھ میں زراعت اور روزمرہ زندگی کیلئے پانی کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ ہے، جنوبی ایشیاء میں کشیدگی کی وجہ بن چکا ہے۔حکومت پاکستان نے فوری طور پر اپنے بھارت سے وضاحت طلب کرتے ہوئے اس مسئلے کے حل کیلئے سفارتی کوششوں کا آغاز کیا ہے ۔سندھ طاس معاہدہ بھارت اور پاکستان کے درمیان پانی کی تقسیم کا ایک معاہدہ ہے جس پر عالمی بینک کی ثالثی میں دونوں ملکوں نے 1960میں دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان دریائے سندھ کے پانی کو مختص کیاگیا ہے۔ دریائے چناب اس معاہدے کے تحت آنے والے بڑے دریائوں میں سے ایک ہے۔اس معاہدے کے تحت جہاں بھارت کو دریائے چناب کا پانی استعمال کرنے کی اجازت حاصل ہے، وہیں اس پر منصفانہ اشتراک کو یقینی بنانے اور پن بجلی گھر جیسے منصوبوں کی تعمیر کو روکنے کیلئے پابندیاں اور ذمہ داریاں بھی عائد کی گئی ہیںجس سے پاکستان کو پانی کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہو۔ اس معاہدے کے تحت بھارت کودریائے چناب کے پانی کا رخ موڑنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ماہرین ماحولیات نے دریا کے قدرتی بہائو میں اتنی بڑی تبدیلی کے ماحولیاتی نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے ۔انہوں نے دریا کے پانی کا رخ موڑنے سے ماحولیاتی نظام میں ممکنہ رکاوٹ اور حیاتیاتی تنوع کو لاحق خطرے کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کامزید کہنا ہے کہ بھارت اور پاکستان مسابقتی مفادات کے پیش نظر مشترکہ آبی وسائل کے انتظام کے لیے ایک نظام قائم کر سکتے ہیں۔