سرینگر: کل جماعتی حریت کانفرنس کا کشتی حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار رنج و غم
سرینگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس نے سری نگر میں ایک کشتی حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سری نگر کے مضافات نوگام گنڈ بل میں گزشتہ روز دریائے جہلم میں ایک کشتی الٹنے سے چار بچوں سمیت چھ افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔تین افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں دلخراش واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے مرحومین کے درجات کی بلندی اور غمزدہ خاندانوں کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔ ترجمان نے اس دلدوز حادثے تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔ ترجمان نے صاحب ثروت لوگوں پر زور دیا کہ وہ متاثرہ خاندانوں کی بھر پور مدد کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں دریائے جہلم پر پل کی تعمیر کا کام ایک طویل عرصے سے جاری ہے جسکا تاحال مکمل نہ ہونا افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل نہ ہونے کی وجہ سے طلبا اور لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے دریا عبور کرنا پڑتا ہے اور اگر پل کی تعمیر بروقت مکمل کی گئی ہوتی تو اس المناک حادثے سے بچا جاسکتا تھا۔
دریں اثنا ء مقبوضہ جموںوکشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصراسلام نے کشی حادثے میں متعدد بچوں سمیت قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ وافسوس کا اظہار کرتے ہوئے غمزدہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا ہے۔انہوںنے مرحومین کے درجات کی بلندی اور لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔کل جماعتی حریت کانفرنس کی رہنما یاسمین راجہ نے بھی ایک بیان میں المناک حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب قابض بھارتی انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کے باعث پیش آیا۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیرشاخ کے سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں دریائے جہلم میں کشتی الٹنے سے سکول کے طالب علموں سمیت 6افراد کے جاں بحق ہونے پرگہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس واقعے پر پوری وادی کشمیر میں شدید سوگ اور صدمے کاشکار ہے ۔انہوں نے سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا اور مرحومین کی بلندی درجات کیلئے دعا کی ۔ فاروق رحمانی نے کہاکہ یہ حادثہ قابض انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے ۔