عالمی برادری بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیرمیں ہندوتواایجنڈا نافذ کرنے سے روکے: مقررین ویب نار
اسلام آباد 19 ستمبر (کے ایم ایس) اسلام آباد میں آج ایک ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے عالمی برادری پر زوردیاکہ وہ بھارت کوغیر قانونی طور پر اپنے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں ہندوتواایجنڈا نافذ کرنے سے روکے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ”مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارت کی طرف سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور بھارت کے ہندوتوا اوربالادستی کے عزائم:امن وسلامتی کے لئے خطرہ “کے عنوان سے ویبنار کا اہتمام کشمیری صحافیوں کے ایک گروپ نے کیاتھا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے یورپی پارلیمنٹ میں لیبر پارٹی کی سابق رکن جولی وارڈ نے کہا کہ بھارتی حکومت نے کورونا وبا کے دوران بھی کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لئے ظالمانہ اقدامات کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا کورونا کی وجہ سے مصروف تھی اور اس کے پاس کشمیر اور دنیا کے دیگر علاقوں میں متاثرین کی مشکلات سننے کے لئے وقت ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو تنازعے کو حل کرنے میں مدد کے لئے اقدامات کرنا چاہئے کیونکہ بھارت مقبوضہ علاقے میں صرف قوانین اور آئین کو تبدیل نہیں کررہا بلکہ جارحانہ کارووائیاں بھی کررہا ہے۔ قومی اسمبلی اور پارلیمانی کشمیر کمیٹی کی رکن نورین ابراہیم نے کہا کہ دفعہ 370 اور 35A آئینی ضمانت تھے کہ کشمیر کی ڈیموگرافی کا تحفظ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کئی دہائیوںسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے اور کوئی نوٹس نہیں لے رہایہاں تک کہ انسانی حقوق کے عملبردار بھی خاموش ہیں۔ برطانیہ میں پاکستان کے سابق سفیرنفیس زکریا نے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیری مسلمانوں کے منظم خاتمے میں مصروف ہے اور بدقسمتی سے بین الاقوامی برادری نے مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ا نہوں نے کہا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 5 اگست 2019 کو یکطرفہ فیصلہ کیااور تیزی سے علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کررہا ہے۔انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس جموں وکشمیر کے چیئرمین محمد احسن انتونے کہا کہ عالمی طاقتیں بھارت کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوںسے روکنے اور تنازعہ کشمیر کواقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے مودی حکومت کے یکطرفہ فیصلے کو دنیا نے خاموش تماشا ئی بن کر دیکھا ۔کشمیری دانشور ڈاکٹر آصف ڈار نے تنازعہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور اس کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے لئے مختلف محاذوں پر متحرک ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ہندوتوا نظریے کے مختلف پہلوو¿ں کو بھی اجاگرکیا۔انہوں نے کہا کہ انڈین نیشنل کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی دونوں ہندوتو ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ کانگریس یہ سب کچھ پوشیدہ طور پر کر رہی تھی جبکہ بی جے پی کھلے عام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری صرف خاموش نہیں ہے بلکہ وہ بھارت کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے کہ وہ اپنے مذموم عزائم جاری رکھے۔ دانشور ڈاکٹر مرتضیٰ رضوی نے کہا کہ کشمیریوں کو آزادی کے لئے اپنی جدوجہدجاری رکھنے کی ضرورت ہے ، ایک دن وہ حق خودارادیت کے حصول کے لئے اپنی جدوجہد میں کامیاب ہو جائیں گے اور بھارتی تسلط سے چھٹکارا حاصل کریں گے۔ اس سے پہلے اپنے افتتاحی خطاب میںسینئر صحافی ایم اشرف وانی نے کہا کہ 5 اگست2019 کے بعدمقبوضہ علاقے میں حالات خطرناک حد تک خراب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کشمیری شہداءخاص طور پرسید علی گیلانی، محمد اشرف صحرائی اور شیخ تجمل الاسلام کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے کشمیرکاز کے لئے اپنی جانیںقربان کی ہیں۔ کشمیری صحافیوں نبی بیگ ، رئیس احمد میر اور ظہور احمد صفی نے بھی اس موقع پر خطاب کیااور تحریک آزادی کشمیر کے مختلف پہلوو¿ں پر روشنی ڈالی۔