لداخ میں بڑھتا ہوا غم وغصہ، سرکردہ رہنماوں کا عوام تحریک چلانے کا اعلان
6 دسمبر کو پورے لداخ میں مکمل ہڑتال ہوگی جس کے بعد ریلیاںور عوامی رابطہ پروگرام ہونگے
کرگل 14 نومبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرکے لداخ خطے میں کرگل اور لہہ اضلاع کے سرکردہ رہنماو ں نے اپنے مطالبات کے حق میں بڑے پیمانے پر تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ لداخ کے لوگوں کے مسائل اور خدشات کے حوالے سے بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کے غیر سنجیدہ رویے نے انہیں یہ اقدام اٹھانے پر مجبورکیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) اور لہہ میں قائم پیپلز موومنٹ فار سکستھ شیڈول کی اعلیٰ قیادت نے مشترکہ طور پر 6 دسمبر کو مکمل ہڑتال کی کال دی ہے جس کے بعد مارچ میں موسم کی بہتری کے ساتھ ہی دونوں اضلاع میں ریلیاں نکالی جائیں گی اور عوامی رابطہ پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔ لداخ خطے کے دو بڑے الائنسز کے درمیان مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے کے ڈی اے کے شریک چیئرمین اصغر علی کربلائی اورپیپلز موومنٹ فار سکستھ شیڈول کی ایپکس باڈی کے چیئرمینThupstan Chhewang نے کہا کہ پورا لداخ خطہ چارنکاتی ایجنڈے پر متحد ہے جس میں مکمل ریاست کا درجہ، خطے کے لیے آئینی تحفظ، ایک اور لوک سبھا سیٹ اور دو راجیہ سبھا سیٹیں اور لداخ میں 10ہزار سے زیادہ اسامیوں کو پر کرنے کے لیے مقامی نوجوانوں کے لیے خصوصی بھرتی مہم کا آغازشامل ہے۔انہوں نے کہا کہ لداخ کے لوگوں کی خواہشات اور مطالبات کو پورا کرنے میں نئی دہلی کی غیر سنجیدگی نے انہیں اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کرنے اور بڑے پیمانے پرتحریک چلانے پر مجبورکیا۔لداخ کے رہنماو ں نے لوگوں پر زوردیا کہ وہ ہوشیار رہیںکیونکہ بی جے پی ان کے اتحاد کو توڑنے اور عوام کے ذہنوں میں شکوک پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے اور ان کی جدوجہد لداخ کے لوگوں اور آنے والی نسلوں کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ گاو ں گاو ں جائیں گے اور عوام کے مفادات کے خلاف کام کرنے والوں کے عزائم کو ناکام بنانے کے لیے عوام کو متحرک کریں گے۔کے ڈی اے اور ایپکس باڈی دونوں لہہ اور کرگل اضلاع کی سماجی، مذہبی، سیاسی اور نوجوانوں کی تنظیموں کے الگ الگ اتحاد ہیں اور یہ 5 اگست 2019 کے بعد تشکیل دی گئی تھیں جب مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے غیر قانونی اور یکطرفہ طور پرمقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے جموں و کشمیر اور لداخ کے دو مرکز ی علاقوں میں تقسیم کیاتھا۔