مقبوضہ جموں و کشمیر

سیاسی جماعتوں کی لیفٹننٹ گورنر کو مزید اختیارات دینے کی شدید مذمت

images (6)سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مختلف سیاسی جماعتوں نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 میں ترمیم کرکے لیفٹننٹ گورنر کو مزید اختیارات دینے کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نیشنل کانفرنس کے نائب صدرعمر عبداللہ نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ بے اختیار، ربڑ سٹیمپ وزیر اعلیٰ سے بہتر کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک اوراشارہ ہے کہ جموں وکشمیرمیں انتخابات قریب ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جموں و کشمیر کے لیے مکمل اورغیر منقسم ریاست کی بحالی کے لیے ٹائم لائن طے کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیرکے لوگ ایک بے اختیار، ربڑ سٹیمپ وزیر اعلی سے بہتر کے مستحق ہیں جنہیں اپنے چپراسی کی تقرری کے لیے بھی گورنر سے بھیک مانگنی پڑے گی۔پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی کی بیٹی اور ان کی میڈیا ایڈوائزر التجا مفتی نے کہا کہ اس حکم کا مقصد جموں و کشمیر میں ایک منتخب حکومت کے اختیارات کو ختم کرناہے۔انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاکہ ایک ایسے وقت میں جب یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ بھارتی حکومت جموں و کشمیر میں انتخابات کرانے جارہی ہے ، وزارت داخلہ کے اس نئے حکمنامے اورفرمان سے ایک غیر منتخب گورنرکے اختیارات میں توسیع کی گئی ہے جس کے پاس پہلے ہی بے پناہ اختیارات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکمنامے سے بہت سی چیزیں واضح ہوجاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس حکمنامے سے واضح ہوجاتا ہے کہ اسمبلی انتخابات رواں سال ہی منعقد کیے جائیں گے اور یہ کہ بھارتی حکومت ا چھی طرح جانتی ہے کہ جب بھی جموں و کشمیر میں انتخابات ہوں گے تو ایک غیر بی جے پی حکومت آئے گی ۔ حکمنامے کا مقصد جموں و کشمیر کی اگلی ریاستی حکومت کے اختیارات کو صرف اس لیے ختم کرناہے کیونکہ بی جے پی کشمیریوں پر اپنی آہنی گرفت کھونا نہیں چاہتی۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں کانگریس کے صدر وقار رسول وانی نے اس اقدام کو جمہوریت کا قتل قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر میں جمہوریت اور ریاستی حیثیت کی بحالی سے پہلے ہی جمہوریت کا قتل کیا جارہا ہے۔ اپنی پارٹی کے سربراہ الطاف بخاری نے جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ اس اقدام کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہاکہ اس نئے فیصلے کا مقصد ریاست کو کھوکھلا کرنا ہے جس میں منتخب حکومت کے لیے کوئی اختیار نہیں چھوڑا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بے اختیار اسمبلی جموں و کشمیر کے عوام کے لیے قابل قبول نہیں ہوگی۔سی پی آئی(ایم)کے رہنما ایم وائی تاریگامی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیںمتحد ہو کر اس کی مخالفت کریں۔انہوں نے کہاکہ وزارت داخلہ کی طرف سے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019میں حالیہ ترامیم باقی رہ جانے والے برائے نام حقوق پر ایک اور حملہ ہے جس سے ایک تاریخی ریاست کو ایک بڑی میونسپلٹی میں تبدیل کیا جارہا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button