مضامین

مقبوضہ جموں وکشمیر پر بھارتی قبضہ مستحکم کرنا

محمد شہباز

shahbazبھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019میں باضابطہ ترمیم کرکے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات تفویض کیے ہیں۔اس سلسلے میں بھارتی صدر دروپدی مرمو نے بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے تجویز کردہ ترامیم کی منظوری بھی دی ہے جو 12جولائی سے نافذ العمل ہوگئیں۔اس سارے اقدام کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جعلی انتخابات کے بعد کٹھ پتلی اسمبلی اور وزیر اعلی مسلط کرنے کی تیاری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔غیر منتخب لیفٹیننٹ گورنر کو اختیارات سے لیس کرنے کی اس ترمیم کے تحت IAS،IPS، پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آفیسران سمیت آل انڈیا سروس آفیسران کی تقرری، تبادلوں اور جوڈیشل آفیسران کی تعیناتیوں کیلئے لیفٹننٹ گورنر کے اختیارات میں اضافہ کیاگیا ہے۔نئی ذیلی شق(2A) میں کہاگیاہے کہ پولیس،پبلک آرڈر،آل انڈیا سروس اوراینٹی کرپشن بیوروجیسے معاملات پر محکمہ خزانہ کی رضامندی کی صورت میں تجاویز کو چیف سیکریٹری کے ذریعے غیر منتخب لیفٹننٹ گورنر کو پیش کیا جائے گا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں نے مودی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 میں ترمیم کرکے نام نہاد لیفٹننٹ گورنر کو مزید اختیارات سوپننے کے اقدامات کی شدید مذمت کی ہے۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدرعمر عبداللہ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگ بے اختیارربڑ سٹیمپ وزیر اعلی سے بہتر کے مستحق ہیں، جنہیں اپنے چپراسی کی تقرری کیلئے بھی ایک غیر منتخب گورنر سے بھیک مانگنی پڑے گی۔گوکہ یہ اقدام ایک اوراشارہ ہے کہ جموں وکشمیرمیں ریاستی انتخابات بہت قریب ہیں۔چونکہ بھارتی سپریم کورٹ آرٹیکل 370 پر سماعت کے دوران مودی حکومت کو 30 ستمبر 2024 سے پہلے پہلے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کے احکامات دے چکی ہے۔اب جبکہ بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ ڈیڈ لائن میں سوا دو مہینے باقی رہ چکے ہیں،مودی حکومت اس سے پہلے پہلے ایسے اقدامات کرنے جارہی ہے،جن میں نہ تو ریاست کی بحالی اور نہ ہی کشمیری عوام کو اختیارات تفویض کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جموں و کشمیر کیلئے مکمل اورغیر منقسم ریاست کی بحالی میں ٹائم لائن طے کرنا ضروری ہے۔پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی کی بیٹی اور ان کی میڈیا ایڈوائزر التجا مفتی نے کہا کہ غیر منتخب لیفٹیننٹ گورنر کو اختیارات منتقل کرنے کا مقصد جموں و کشمیر میں مستقبل کی ایک منتخب حکومت کے اختیارات کو یکسرختم کرناہے۔انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاکہ ایک ایسے وقت میں جب یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ جموں و کشمیر میں انتخابات کرانے جار ہے ہیں ، بھارتی وزارت داخلہ کے اس نئے حکمنامے اورفرمان سے ایک غیر منتخب گورنرکے اختیارات میں توسیع کی گئی ہے جو پہلے ہی بے پناہ اختیارات کے مالک ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکمنامے سے بہت سی چیزیں واضح ہوجاتی ہیں۔ یہ کہ بھارتی حکومت ا چھی طرح جانتی ہے کہ جب بھی جموں و کشمیر میں انتخابات ہوں گے تو ایک غیر بی جے پی حکومت ہی برسر اقتدار آئے گی ۔ حکمنامے کا مقصد جموں و کشمیر کی آئندہ ریاستی حکومت کے اختیارات کو صرف اس لیے ختم کرناہے کیونکہ بی جے پی کشمیری عوام پر اپنی آہنی گرفت کھونا نہیں چاہتی۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں کانگریس صدر وقار رسول وانی نے اس اقدام کو جمہوریت کا قتل قرار دیتے ہوئے کہاکہ جموں و کشمیر میں جمہوریت اور ریاستی حیثیت کی بحالی سے پہلے ہی جمہوریت کا قتل کیا جارہا ہے۔
حد تو یہ ہے کہBJP کی پراکیسی اپنی پارٹی کے سربراہ الطاف بخاری بھی غیر منتخب لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات تفویض کرنے کے نام پر جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 میں ترامیم پر سیخ پا نظر آئے اور سرینگر میں ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے جہاں مقبوضہ جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ اس اقدام کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں،وہیں بھارتی حکمرانوں کو کچھ یاد دہانی کرانے کی کوشش بھی کی ہے،جس میں سرفہرست شمالی کشمیر سے بھارت کی تہاڑ جیل میں قید انجینئر رشید کی پانچ لاکھ ووٹوں سے کامیابی کا ذکر بھی ہے اور کہا کہ کیا بھارتی حکمران لوگوں کی آواز اور پیغام کو سمجھ نہیں پاتے،کہ کیسے یہاں کے لوگوں نے جیل میں قید ایک شخص کو کامیاب کرایا ہے؟الطاف بخاری نے کہا کہ اس نئے بھارتی فیصلے کا مقصد ریاست کو کھوکھلا کرنا ہے جس میں منتخب حکومت کیلئے کوئی اختیار نہیں چھوڑا جائے گا ۔سی پی آئی ایم رہنما یوسف تاریگامی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی تمام سیاسی جماعتیں متحد ہو کر اس کی کھل کر مخالفت اور مذمت کریں۔انہوں نے کہاکہ بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019میں حالیہ ترامیم باقی رہ جانے والے برائے نام حقوق پر ایک اور حملہ ہے جس سے ایک تاریخی ریاست کو ایک بڑی میونسپلٹی میں تبدیل کیا جارہا ہے۔
سابق ریاستی وزیراعلی غلام نبی آزاد نے ایک میڈ یا انٹرویو میں بھارتی حکومت کے تازہ اقدام کو 05 اگست2019میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد ایک اور حملہ قرار دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایک غیر منتخب لیفٹیننٹ گورنرکو مزید اختیار ات دینے کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ کشمیری عوام کو بے دست و پا بنایا جائے۔بھارتی حکومت کا یہ تازہ اقدام اس بات کی غمازی ہے کہ ریاست کے حصے بخرے کیے جائیں۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت نواز سیاسی جماعتوں کا بھارتی حکومت کے تازہ اقدام یا فیصلے پر ردعمل بڑی دیر کردی مہربان آتے آتے کے مصداق ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر کی سیاسی جماعتوں کے علاوہ بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے بھی نریندرا مودی حکومت کی جانب سے لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات دینے کے فیصلے کو بی جے پی کے دورحکومت میں آئین کے قتل کی ایک اور مثال قرار دیاہے۔بھارتی کانگریس صدر ملک ارجن کھرگے نے کہا کہ اس اقدام کے دو نتائج ہوسکتے ہیں،مقبوضہ جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے میں تاخیر یا نئی منتخب حکومت کو لیفٹننٹ گورنر کے رحم و کرم پر چھوڑنا۔یہ جموں وکشمیر کیساتھ سراسر دھوکہ دہی ہے۔وہیں کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ اس اقدام سے صاف نظر آرہا ہے کہ مستقبل قریب میں جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ ملنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ نام نہاد جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ2019 میں ترامیم مقبوضہ جموں و کشمیر پر ناجائز اور غاصبانہ بھارتی قبضے کو مستحکم کرنے کے علاوہ کشمیری عوام کو سیاسی طور پر بے اختیار بنانے کی کوششیں ہیں۔بھارتی حکومت کے اس اقدام کا مقصد یہ بھی ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں نام نہاد لیفٹیننٹ گورنرکو بااختیار بنانے کے نام پر حد سے زیادہ اختیارات تفویض کرنا کشمیری عوام پر BJP کا مسلسل دبائو جاری رکھنے کا منصوبہ ہے کیونکہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 میں ترامیم نئی دہلی سے مقبوضہ جموں و کشمیر کا نوآبادیاتی کنٹرول جاری رکھنا ہے”بھلااس بات سے کون ذی حس انکار کرسکتا ہے کہ مودی کے دور حکومت میں مقبوضہ جموں و کشمیرہندوتوا نوآبادیات کی تجربہ گاہ بن چکا ہے۔اس کے علاوہ کشمیری عوام کو اختیارات سے محروم کرنا، غیر منتخب لیفٹیننٹ گورنر کو بااختیار بنانامقبوضہ جموں و کشمیرکیلئے بی جے پی کی نوآبادیاتی حکمت عملی کا حصہ اور مذموم منصوبہ ہے۔مقبوضہ خطے میں کشمیری عوام کے حقوق چھیننا، ہندوتوا راج کا نفاذ، غیرمنتخب لیفٹیننٹ گورنرکے اختیارات میں اضافہ کرکے اس سے طاقت کا منبع بنانا مودی کا نیا وژن یا منصوبہ ہے۔لہذاغیرمنتخب لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات سے لیس کرنے کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی قبضے کو مرکزی حیثیت دینا اورکشمیری عوام کی آوازوں کو دبانا ہے۔مودی حکومت کی جانب سے غیرمنتخب لیفٹیننٹ گورنرکو بااختیار بنانا جہاں جمہوریت کا گلہ دبانے کے مترادف ہے وہیں بی جے پی کی حکمرانی میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کا راستہ بھی ہموار کرنا بنیادی اہداف میں سے ہے۔05اگست 2019 کے بعد مودی حکومت نے کشمیری عوام کو بے اختیاربنانے کیلئے کئی نت نئے اقدامات کیے ہیں۔جن میں بیالیس لاکھ غیر ریاستی باشندوں کیلئے ریاستی ڈومیسائل کا اجرا،کشمیری عوام کی جائیداد و املاک ،زرعی زمینوں،باغات اور رہائشی مکانات پر قبضہ،مسلمان کشمیری ملازمین کو ان کی نوکریوں سے برطرف اور بھارتی فوجیوں کے علاوہ بھارتی بزنس ٹائیکونزکو یہاں کی زمینیں منتقل کرنا قابل ذکر ہیں۔مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیرمیں عوام کو سیاسی، آئینی، ثقافتی اور اقتصادی طور پر بے اختیار بنانے کے اقدامات کو بڑی سرعت کیساتھ نافذ کر رہی ہے۔جس کا یہ بھی مقصد ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی مسلم اکثریت کو ہندو اقلیت میں بدلا جائے ،تاکہ یہاں قبل از اسلام ہندو تہذیب کا دوبارہ احیا ممکن بنایا جاسکے ۔اس کیلئے مقبوضہ خطے میں بڑے پیمانے پر ہندو امرناتھ کا انعقاد اور پھر اس یاتر ا کی حفاظت کے نام پر مزید لاکھوں بھارتی فوجیوں کی تعیناتی ایک اہم جز ہے،جبکہ پورے مقبوضہ جموں وکشمیر کو دنیا کا سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والا خطہ بنادیا گیا ہے۔ایسے میں بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہندوتوا ایجنڈے کو نافذ کرنے کیلئے ایک کے بعد ایک سازش رچارہا ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں ناجائز بھارتی قبضے کو مضبوط کرنا، اختلاف رائے کو کچلنا مودی حکومت کا آہنی ہاتھ والا طریقہ کار ہے۔البتہ یہ بات بھی اپنی جگہ مسلم ہے کہ 05 اگست2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی اور پھر کشمیری عوام پر تاریخ کا بدتریں فوجی محاصرہ مسلط ،اہل کشمیر کی سانسوں پر پہرے بٹھانا ،پوری آزادی پسند قیادت سمیت ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو بھارتی جیلوں میں بند اور آئے روز پکڑ دھکڑ مودی کیلئے کار آمد ثابت ہونے کے بجائے ناکامی اور رسوائی کا باعث ہے۔جہاں اہل کشمیر نے بھارتی جبر کے سامنے سرنگوں ہونے سے انکار کیا وہیں بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کیلئے برسر پیکار سرفروش کشمیری مجاہدین نے حالیہ ایام میں بھارتی افواج کے خلاف اپنے حملوں میں تیزی لاکر مودی اور اس کے قبیل کو یہ پیغام دیا ہے کہ تم لاکھ کشمیر دشمن اقدامات کریں ،ہم تمہارے اقدامات پر یونہی ضربیں مارتے رہیں گے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ کشمیری عوام کو مودی حکومت کے مذموم عزائم ناکام بنانے کیلئے چوکنا رہنا چاہیے اور اس کیساتھ ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی سازشوں کے خلاف اپنی تاریخ ساز مزاحمت کو بھی ماند نہیں پڑنے دینا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مزید دیکھئے
Close
Back to top button