5اگست یوم استحصال
تحریر محمد شہباز
کنٹرول لائن کی دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری فسطائی بھارتی حکومت کے5اگست 2019کے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرنے کیلئے آج یومِ استحصال بھرپور طریقے سے منارہے ہیں۔جس کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دیتے ہوئے کہا کہ سفاک مودی حکومت کے 5اگست 2019کے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرنے کے لیے 5اگست کو یوم استحصال کشمیر منانے سے پوری دنیا کے ساتھ ساتھ بھارت پر واضح کرنا ہے کہ کشمیری عوام کو ایسے غیر قانونی او ر غیر آئینی اقدامات سے مرعوب نہیں کیا جاسکتا۔مقبوضہ جموں و کشمیرکے عوام نے گزشتہ 3برسوں کے دوران مودی حکومت کے تمام غیر آئینی اقدامات کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔5اگست کو یوم استحصال کشمیر کے طور پر منانے کا مقصد دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔ یوم استحصال کشمیر کا مقصد کشمیری عوام کی شناخت کو مٹانے کی مذموم کوششوں کے خلاف بھارت کی سازشوں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا ہے۔ یوم استحصال کشمیر بھارت کو یہ یاد دلانے کا دن ہے کہ وہ 5 اگست سے غیر قانونی اقدامات کی طرح مقبوضہ جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا۔5 اگست 2019کے غیر قانونی اقدامات نے بھارت کا ظالمانہ اور جابرانہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔کشمیری عوام کی تحریک آزادی کی آواز کو کو دبانے کے لیے بھارت کا ظالمانہ رویہ 5اگست 2019سے نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ 5اگست کشمیری عوام کے لیے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک ہے۔ مودی حکومت کے 5اگست کے اقدامات مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی ہے۔
5اگست 2019 میں اس روئے زمین کے بدترین ظالم اور سفاک انسان نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے ساتھ ہی مقبوضہ جموں و کشمیر کی اسی لاکھ آبادی کو اپنے ہی گھروں میں محصور کرکے ان پر فوجی محاصرہ مسلط کیا،اہل کشمیر اپنے ہی گھروں میں مقید ہوکر رہ گئے،ہر شعبہ زندگی سے وابستہ افراد اس فوجی محاصرے کے شکار ہوئے،ذرائع مواصلات ختم،دفاتر،تعلیمی ادارے ،کاروباری مراکز،بازار،عدالتیں ،بینک بند جبکہ ٹرانسپورٹ پہلے نو ماہ سڑکوں سے غائب رہا۔مودی اور اس کے حواری سمجھ رہے تھے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اہل کشمیر کو یہ غیر آئینی اورغیر قانونی فیصلہ ٹھنڈے پیٹوں قبول کرنے پر مجبور کریں گے،مگر ایسا نہ ہوسکا،نہ کشمیری عوام نے اس غیر قانونی و غیر آئینی بھارتی اقدام کو قبول کیا اور نہ ہی آئندہ اس کا کوئی امکان ہے۔خود بھارت کے باضمیر حلقوں نے اس فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کیا،سابق بھارتی وزیرخارجہ یشونت سہنا،او پی شاہ،سابق بھارتی ائیر وائس مارشل کپل کاک،اقلیتیوں کے قومی کمیشن کے سابق سربراہ وجاہت حبیب اللہ،معروف بھارتی صحافی بھارت بھوشن اور سینٹر آف دائیلاگ اینڈ ریکنسیلیشن کے پروگرام ڈائریکٹر ششہوبہ بریو نے کھل کر 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدام کو یکسر مسترد کیا،بھارتی پارلیمنٹ کے کئی ممبران جن میں بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے سابق سربراہ راہول گاندھی کی سربراہی میں ایک وفد نے مقبوضہ کشمیر آکر اس غیر آئینی فیصلے کو آئین سے متصادم قرار دیا، نہ بھارتی پارلیمنٹ کے وفد کو سرینگر کے ائیر پورٹ سے باہر نکلنے دیا گیا اور نہ ہی بھارتی سول سوسائٹی کے اراکین جن کی قیادت یشونت سنہا کررہے تھے کشمیری عوام تک پہنچے دیا گیا۔
بھارتی حکمرانوں نے اہل کشمیر کی آواز کو خاموش کرانے کیلئے ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کرکے ان پر بدنام زمانہ قانون پبلک سیفٹی ایکٹ(PSA)عائد کرکے انہیں اپنے گھروں سے دور بھارت کی جیلوں اور عقوبت خانون میں بند کردیا،جہاں انہیں زندگی کی تمام بنیادی سہولیات اور طبی امداد سے محروم رکھا گیا ہے۔پوری آزادی پسند قیادت کو گرفتار کرکے ان پر بھار ت سے غداری کے مقدمات قائم کرکے بدنام زمانہ تہاڑجیل میں مقید کیا گیا ہے،جہاں بیشتر ازادی پسند رہنما مہلک امراض میں مبتلا موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں،ایاز اکبر کی اہلیہ جو کہ کینسر کی مرض میں مبتلا تھیں اللہ کو پیاری ہوگئیں،مگرایاز اکبر کو اہلیہ کی آخری رسومات میں بھی شرکت نہیں کرنے دی گئی،جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو روان برس مئی میں ایک جھوٹے او ر من گھڑت کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی،جس کے بعد انہیں تہاڑ جیل جہاں وہ پہلے سے ہی مقید تھے،کو ایک تنگ و تاریک سیل میں منتقل کیا گیا،جناب ملک نے حال ہی میں اپنے خلاف ایک جھوٹے مقدمے میں خود عدالت میںمیں پیش نہ کئے جانے کے خلاف 10 روز تک بھوک ہڑتال کی تھی،جس کے نتیجے میں ان کی طبیعت بگڑ گئی اور انہیں ہسپتال میں داخل کرانا پڑا۔
حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدیں احمد کے دو بیٹوں سید شاہد یوسف اور سید شکیل یوسف جو کہ گزشتہ چار برسوں سے تہاڑ جیل میں بند ہیں کو نوکریوں سے برخاست کیا گیا ہے۔آئے روز کشمیری نوجوانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جارہا ہے،بھارت کے دست قاتل کو بظاہر کوئی روکنے والا نہیں ہے۔مگر اہل کشمیر تہیہ کئے ہوئے ہیں کہ لاکھوں شہدا کے خون سے مزین تحریک ازادی کو ہر حال میں کامیابی سے ہمکنار اور منطقی انجام کو پہنچانا ہے۔پورے مقبوضہ کشمیر میں 5اگست 2019 کے فیصلے کے خلاف جگہ جگہ پوسٹر چسپان ہیں جن میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کااظہار کیاجارہا ہے،بھارتی حکمرانوں کیلئے نوشتہ دیوار ہے کہ اہل کشمیر کو ظلم و جبر اور لوگوں کے قتل عام کی بنیاد پر غلام بنانا اور 5اگست 2019 کے ظالمانہ فیصلے کو قبول اور تسلیم نہیں کروایا جاسکتا ہے۔مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کشمیری عوام کو ان کی شناخت سے محروم کرنے کی منظم سازش اور منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ فسطائی مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ 5اگست 2019 کا غیر قانونی،غیر آئینی اور بین الاقوامی قواعد و ضوابط کے منافی اقدام مقبوضہ کشمیرکی مسلم شناخت اور اس کی متنازعہ حیثیت پر حملہ تھا۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل اور یہاں کی جغرافیائی ہیت کو بدلنے کے لیے حلقہ بندیوں کے نام پر بڑا کھیل کھیل رہا ہے۔ مودی دراصل ہندوتوا کا پیروکار ہے ، جس کا مقصدہندو بالادستی کا نظریہ ہے۔5 اگست 2019 کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر آبادیاتی تبدیلیوں کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ مودی منظم طریقے سے مقبوضہ کشمیر میں غیر ریاستی آباد کاروں کیلئے نوآبادیات کی راہ ہموار کر رہا ہے۔ بھارت نے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کرکے غیر ریاستی افرادکے لیے مقبوضہ کشمیرمیں آباد ہونے کی واحدرکاوٹ کو بھی ختم کردیا ۔اب تک 32 لاکھ غیر کشمیریوں کو مقبوضہ کشمیر کے ڈو میسائل فراہم کئے جاچکے ہیں۔آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بی جے پی حکومت اہل کشمیرکو ان کی اپنی ہی سرزمین پر ملازمتوں اور دیگر مواقع و ذرائع سے محروم کر رہی ہے۔ بی جے پی-آر ایس ایس بھارت کے ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مکمل انضمام کی ان کی دیرینہ مذموم خواہش کی تکمیل چاہتی ہیں۔ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیرکی مسلم آبادی کو غیر قانونی طور پر تبدیل کر رہا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میںمستقبل میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ممکنہ رائے شماری کے نتائج کو متاثر کرنے کے لیے آبادی کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ بہادر اور اپنے نصب العین کی کامیابی کے حصول کیلئے کشمیری عوام مقبوضہ کشمیرمیںبھارت کے مذموم عزائم اور منصوبوں کو ہر حال میںناکام بنا دیں گے۔ جس کیلئے اہل کشمیرتاریخ کی لازوال جدو جہد کرنے کے علاوہ عظیم قربانیاں دے رہے ہیں،آئے روز کشمیری نوجوان اپنی جانیں تحریک ازادی پر قربان کرکے75 برس قبل بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کیلئے شروع کی گی تحریک ازادی کی اپنے گرم خون سے آبیاری کررہے ہیں۔یہ تحریک اہل کشمیر کی اپنی شروع کردہ تحریک ہے ،جس میں 1947 سے لیکر اج تک ساڑھے تین لاکھ سے زائد کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں،بھارتی دہشت گردی کے نتیجے میں ہزاروں کشمیری معذور، 23 ہزار خواتین بیوہ ،107 863 بچے یتیم ،ہزاروں کشمیری بھارتی جیلوں اور عقوبت خانوں میں بدتریں زندگی گزارنے پر مجبور،جائیداد و املاک کی تباہی اور مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں ہزاروں گمنام قبریں اس بات کا ثبوت ہیں کہ اہل کشمیر نہ تو خون سے سینچی تحریک ازادی سے دستبردار اور نہ ہی بھارت کے ناجائز،غاصبانہ،غیر قانونی اور غیر اخلاقی قبضے کو کسی صورت قبول اور تسلیم کرنے کیلئے تیار ہیں۔بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے مذموم منصوبوں اور غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لینے کے ساتھ ساتھ یہاں مسلم آبادی کے تناسب کی تبدیلی کو روکنا چاہیے۔