کشمیر یوں کی بھارتی ظلم وجبرسے آزادی کیلئے جدوجہد واقعہ کربلا کا تسلسل
سرینگر: ھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں نہتے کشمیریوں کی بھارتی ظلم وجبر سے آزادی کی جدوجہد واقعہ کربلا کا تسلسل ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیری عوام 1947سے بھارتی جبر و استبداد کا شکار ہے ۔ گاو¿ کدل قتل عام (1990)، سوپور قتل عام (1993)، اور شوپیان قتل عام (2018) کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے بھارتی ظلم کی چند مثالیں ہیں۔ بھار ت نے 1989سے اب تک آزادی کے مطالبے کی پاداش میں ایک لاکھ کے قریب کشمیری شہید کیے۔
نریندر مودی کی ہندو توا بھارتی حکومت نے5اگست 2019کے بعد نہتے کشمیریوں پر مظالم کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ۔ اس وقت حریت رہنماﺅں ، کارکنوں، وکلا، صحافیوں، علماءسمیت ہزاروں کشمیری جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں۔ کشمیریوں کے تمام سیاسی ، معاشرتی معاشی حتی کہ دینی حقوق بھی سلب ہیں۔
مودی حکومت نے اگست 2019 سے مارچ 2020 تک مقبوضہ علاقے میں انٹرنیت مکمل طور پر بند رکھا اور یہ علاقے میں اس جدید ترین ذریعہ ابلاغ کی طویل ترین بندش تھی۔
بھارت کی تمام تر چیرہ دستیوں اور سفاکانہ کارروائیوں کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں ۔ نواسہ رسول ﷺنے حق و صداقت کے راستے میں جو عظیم قربان پیش کی وہ کشمیری مسلمانوں کیلئے مشعل ہے اور وہ ظالم و جابر بھارت کے خلاف اپنی جدوجہد مقصد کے حصول تک جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔ کشمیریوں کی جدوجہد حضرت امام حسین ؑ کی دلیرانہ جدوجہد کی عکاسی کرتی ہے۔
مقبوضہ علاقے میں جو لوگ اس وقت بھارت کے آلہ کار کا کردار ادا کر رہے ہیں ،کشمیری انہیں یزید کے ساتھیوں کے طور پر دیکھتے ہیں۔ کشمیریوں کے لیے واقعہ کربلا میں بلا شبہ یہی پیغام پوشیدہ ہے کہ وہ بھارتی جبر کے خلاف ڈٹے رہے ، وہ ایک روزضرور فتح یاب ہونگے کیونکہ جیت باالاخر حق ہی کی ہوتی ہے اور باطل کے حصے میں شکست کے سوا کچھ نہیں آتا۔