مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت مقبوضہ کشمیر اورشورش زدہ علاقوں میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی ذمہ داری قبول کرے، اقوام متحدہ

UNited nation Human rights councilنیویارک:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے بھارت کے شورش زدہ علاقوں میں طاقت کے وحشیانہ استعمال پرسخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر اور شورش زدہ علاقوں میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی افواج کوآرمڈ فورسز اسپیشل پاوزایکٹ ، غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون اور انسداد دہشت گردی کے دیگر قوانین کے تحت خصوصی اختیارات حاصل ہیں اور وہ شہری اور سیاسی حقوق کے تحفظ کے بین الاقوامی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کرر ہی ہیں۔اقوا م متحدہ کی کمیٹی نے شورش زدہ بھارتی ریاستوں منی پوراورآسام اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر ان کالے قوانین کے طویل عرصے سے اطلاق پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔کمیٹی نے نوٹ کیا کہ ان قوانین کے نفاذ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیںجن میں ماورائے عدالت قتل، ظلم و تشدد ، طاقت کا وحشیانہ استعمال ، غیر قانونی حراست ، جبری نقل مکانی اور دیگر شامل ہیں ۔ اقوام متحدہ کی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ اقلیتی گروپوں اور مقبوضہ علاقوں میں تشدداور انسانی حقوق کی پامالیوں کے مکمل خاتمے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرے۔کمیٹی نے بھارتی حکام سے کہاکہ وہ امتیازی سلوک کے خاتمے کیلئے جامع قوانین وضع کریں اور اس بارے میں بیداری پیدا کرنے کی کوشش کریں۔رپورٹ میں بھارت میں مسلمانوں، مسیحیوں اور سکھوں سمیت اقلیتوں اور دیگر ذاتوں اور قبائل کو درپیش مسائل کو بھی اجاگر کیاگیا ہے اور ان کے خدشات کو دور کرنے کیلئے فوری کارروائی کا مطالبہ کیاگیا۔کمیٹی نے تمام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے بھارت پر زور دیا کہ وہ شہری اور سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کوپورا کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ شورش زدہ علاقوں میں انسداد دہشت گردی اور سیکورٹی کے اقدامات عدالتی نظرثانی کے تابع ہونے چاہیں۔کمیٹی نے بھارت پرمقبوضہ جموں وکشمیر اور دیگر شورش زدہ علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ذمہ داری کو تسلیم کرنے اور تحقیقات کرنے کے لیے طریقہ کار وضع کرنے پر بھی زوردیا ہے ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button