اگر جموں وکشمیر میں امن ہے تو بھارتی فورسز کاسڑکوں پر کیا کام، فاروق عبداللہ
سرینگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے مقبوضہ علاقے میںامن و اماںکی بحالی کے مودی حکومت کے دعوﺅں پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امن کا مطلب یہ ہونا چاہیے کہ سڑکوں پر فورسز کے مسلح دستے نہ ہوں۔ انہوں نے جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ فوری طور پر بحال کرنے کا اپنا مطالبہ دہرایا۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فاروق عبداللہ نے ایک میڈیا انٹریو میں کہا کہ یہاں کتنی بڑی تعداد میں فورسز اہلکار موجود ہیں جا کر سڑکوں پر دیکھ لیں۔انہوںنے کہا کہ یہ بھی دیکھیں کہ یہ فورسز اہلکار کتنی اچھی طرح سے مسلح ہیں، کیا یہ امن ہے؟ اگر امن ہے تو ان فوجیوں کا سڑکوں پر کیا کام ۔ انہوںنے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا پر تنقید کرتے ہوئے انہیں دہلی کا وائسرائے قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں دہلی کے وائسرائے کے ماتحت کیوں ہونا چاہئے؟ وہ کوئی بھی حکم دے سکتا ہے، وہ کچھ بھی بدل سکتا ہے۔
88 سالہ فاروق عبداللہ نے دفعہ370 کو منسوخ کرنے کے بھارتی کے فیصلے کو بھی پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کہتی تھی یہ دفعہ علاقے میں دہشت گردی کا سبب ہے ، اب اس دفعہ کو منسوخ ہوئے پانچ برس ہو گئے کیا اب یہاں پوری طرح سے امن واماں بحال ہو گیا ہے۔
فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ بی جے پی لوگوں کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔