کل جماعتی حریت کانفرنس کا بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر او آئی سی کی تشویش کا خیرمقدم
سرینگر: کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظربند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر اسلامی تعاون تنظیم کی تشویش کا خیرمقدم کیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مسرت عالم بٹ نے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے جاری ایک پیغام میں خبردار کیا ہے کہ بھارت کی طرف سے کشمیریوں کوانکا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دینے سے انکار سے جنوبی ایشیا میں امن وسلامتی کو مسلسل خطرہ لاحق رہے گا ۔انہوں نے مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنے کے مودی حکومت کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کررکھا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مسلم ممالک اجتماعی طور پر کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے لیے اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔واضح رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم نے جدہ میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے مودی حکومت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدام کی بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے توثیق پرشدید تشوش کا اظہار کیا ہے۔ مسرت عالم بٹ نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد جاری رکھنے پر انہیں سزا دینے کی غرض سے ظلم و جبر کانشانہ بنانے کیلئے غیر انسانی، غیر قانونی اور غیر آئینی ہتھکنڈے اختیار کرنے پر نریندر مودی کی بھارتی حکومت کوشٹ اپ کال دی جائے۔ انہوں نے او آئی سی اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کے محصورعوام کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔حریت چیئرمین نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر حریت رہنمائوں، صحافیوں ، علمائے کرام، انسانی حقوق کے کارکنوں اور عام نوجوانوں اور خواتین کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کر کے غیر قانونی گرفتاریوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی حکومت دانستہ طورپر پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت کشمیری نظربندوں کی غیر قانونی قید کو طول دے رہی ہے تاکہ انہیں ان کے سیاسی عقائد تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا سکے ۔