پاکستان

او آئی سی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بنیاد پر تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل کی کوششیں تیز کرے، خواجہ آصف

اقوام متحدہ:پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کے مصائب کے خاتمے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل تلاش کرنے کیلئے اپنی کوششیں تیز کرے تاکہ کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت مل سکے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس کے موقع پر او آئی سی کے رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کے اجلاس سے خطاب میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے تنظیم پر زور دیا کہ وہ حل طلب مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی اور رکن ممالک کو اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے بھارت پر زور دینا چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنائے، سیاسی قیدیوں کو رہا،کالے قوانین کو منسوخ کرے، آبادی والے علاقوں تعینات فوجیوں کو ہٹائے اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرے ۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ رابطہ گروپ کے اجلاس کی صدارت او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ نے کی ۔ اپنے خطاب میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کیلئے تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے پرزوردیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 7دہائیوں میں بھارت نے جموں و کشمیر پر اپنے قبضے کو مستحکم کرنے کیلئے مختلف طریقے آزمائے لیکن 5 اگست2019سے بھارتی حکومت نے کشمیر کو بھارت کا حصہ بنانے اور کشمیریوں کو ایک بے اختیار کمیونٹی میں تبدیل کرنے کی مہم تیز کر دی ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال میں بھارتی حکام نے قانون سازی کے ساتھ ساتھ ایسے کئی عدالتی اور انتظامی اقدامات کئے ہیں جن کا مقصدمقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنا ہے، ان میں انتخابی حلقوں میں ردو بدل اور غیر کشمیریوں کو کشمیر میں آباد ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں رچائے جانیوالے انتخابی ڈھونگ کے حوالے سے کہاکہ بھارتی آئین کے مطابق مقبوضہ علاقے میں کوئی بھی انتخابا ت کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا متبادل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق بھارتی آئین کے تحت کسی بھی اقدام کے ذریعے جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت کا تعین نہیں کیا جا سکتا کیونکہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے ، اس لئے بھارتی حکومت یا اس کی عدلیہ کو تنازعے کے دیگر فریقین یعنی کشمیری عوام اور پاکستان کی مرضی کے خلاف یکطرفہ اقدامات کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان ذمہ دارانہ انداز میں کام اور کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی پاسداری کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی رہنمائوں کے غیر ذمہ دارانہ بیانات علاقائی امن کے لیے خطرہ ہیں ، عالمی برادری بالخصوص اس رابطہ گروپ کے اراکین کو ان بیانات کا نوٹس لینا چاہیے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے بھی خلاف ہیں۔انہوں نے کہا جموں و کشمیر پر او آئی سی کے اعلامیے کشمیر کاز کی حمایت کا بڑا ذریعہ ہیں۔ انہوں نے زور یا کہ او آئی سی کو اپنے اعلانات کو ٹھوس اقدامات میں تبدیل کرنا چاہیے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button