مقبوضہ جموں و کشمیر

بی جے پی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ایک اور کشمیری کی جائیداد ضبط کر لی

پولیس نے سوشل میڈیا پوسٹ پر 3نوجوانوں کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کر لیا

سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں نئی دہلی کے زیر کنٹرول بی جے پی حکومت نے کشمیریوں کو ان کے آبائی وطن میں بے گھر کرنے کی اپنی پالیسی جاری رکھتے ہوئے ضلع پلوامہ میں ایک اور شہری کی جائیداد ضبط کر لی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ضبط کی گئی جائیداد میں بلال احمد لون کا دو منزلہ رہائشی مکان اور 16مرلہ اراضی شامل ہے جسے ضلع کے علاقے نہامہ میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون” یواے پی اے” کے تحت ضبط کیا گیا ہے۔بھارتی حکام نے متاثرہ شخص کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری تحریک حق خودارادیت کا حامی قرار دیتے ہوئے دعوی کیا کہ اس نے آزادی پسند ریاض احمد ڈار اور اس کے ساتھی رئیس احمد ڈار کو پناہ دی تھی جنہیں بھارتی فوجیوں نے 3جون 2024کو ان کے گھر میں شہید کر دیا تھا۔بی جے پی حکومت کشمیریوں کو بے گھر کرنے اور انہیںسیاسی اور معاشی طورپر کمزورکرنے کے لیے اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتی رہی ہے۔
دریں اثناء بھارتی پولیس نے سوشل میڈیا پر احتجاجی مواد پوسٹ کرنے پر تین کشمیری نوجوانوں کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کر لیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں ایک بیان میں بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت اور اس کی ایجنسیوں کی جانب سے حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے والے لوگوں کی جائیدادیں ضبط کرنے کی شدید مذمت کی۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈو کیٹ عبدالرشید منہاس نے کہا کہ کشمیریوں کے مکانات اور زمینوں کوضبط کرنا نوآبادیاتی دور کا ہتھکنڈاہے جسے بی جے پی طویل عرصے سے کشمیریوں اور حریت پسندوں کے عزم کو توڑنے کے لیے استعمال کرتی رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ آر ایس ایس/بی جے پی کے ہندوتوا ایجنڈے کا حصہ ہے تاکہ پرتشدد ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کے عزم کو توڑاجائے اور ان کی معیشت کو کمزور کیا جائے۔ ایڈوکیٹ منہاس نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ بھارت کی بی جے پی حکومت اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے جائز مطالبے کو دبانے کے لئے بے شرمی سے حریت رہنمائوں، کارکنوں،نوجوانوں اورعام لوگوں کو ہراساں کرنے اور ان کی تذلیل کرنے کے لیے ایجنسیوں کا استعمال کر رہی ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button