پاکستان

مقبوضہ کشمیر میں ڈھونگ انتخابات کشمیریوں کے استصواب رائے کا متبادل نہیں ہو سکتے

اسلام آباد:
بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری ڈھونگ انتخابات کشمیریوں کے استصواب رائے کا متبادل نہیں ہو سکتے، جس کاوعدہ کشمیریوں سے اقوام متحدہ نے کیاتھا ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ان خیالات کااظہار انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیزکے زیر اہتمام "گورننس یا کنٹرول: 2024کے مقبوضہ جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات کا تجزیہ” کے عنوان سے منعقدہ ایک گول میز مباحثے کے دوران کیا گیا۔کانفرنس کے شرکاء نے کہاکہ بھارت نام نہاد انتخابات کو مقبوضہ علاقے پر اپنے غیر قانونی تسلط کو مضبوط کرنے کیلئے استعمال کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈھونگ انتخابات کے ذریعے بھارت اس رائے شماری کو پس پشت ڈالنا چاہتا ہے جس کے کشمیری نہ صرف مستحق ہیں بلکہ بین الاقوامی قانون کے مطابق اس کے حقداربھی ہیں۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ علاقے میں غیر ملکی مندوبین کی میزبانی کرکے بھارت آزاد اور منصفانہ انتخابات کا تاثر پیدا کرنا چاہتا ہے۔ تاہم جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں کے درمیان نشستوں کی غیر متناسب تقسیم کی وجہ سے اس انتخابی عمل کی شفافیت پہلے ہی متاثر ہو چکی ہے۔مقررین نے کہاکہ مضبوط کشمیری قیادت کی عدم موجودگی خاص طور پر بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کے انتقال کے بعد سے،مقبوضہ کشمیر بھارت کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے کسی واضح مقامی بیانیہ سے محروم ہو گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی جموں وکشمیر پر اپنا غیر قانونی تسلط مزید مضبوط کرنے کے لیے کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کرنے کی تیاری کر رہی ہے تاکہ دفعہ 370کی منسوخی کو جائز قرار دیا جا سکے جس کے ذریعے مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے کو اس کی خصوصی حیثیت سے محروم کر دیا تھا ۔ ان چیلنجوں کی روشنی میں، شرکا نے کشمیری قیادت کو متحد کرنے اور بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں جاری مسائل کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کے لیے سیاسی عزم کی ضرورت پر اتفاق کیا۔ان کا مزیدکہنا تھا کہ ان مقاصد کے حصول کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی، پاکستان کی کشمیر پالیسی میں مستقل مزاجی، اور صبر بہت ضروری ہوگا۔ مقررین نے کہاکہ پاکستانی عوام کو بنیادی اقدار کے ساتھ ثابت قدم رہنا چاہیے اور قومی اتحاد کو کمزور کرنے والے بیانیوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی نظام تبدیلی کی حالت میں ہے، جو اقوامِ عالم کو عالمی سطح پر اپنے کردار از سرِ نو وضع کرنے کے نئے مواقع فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ پاکستان کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک جامع فریم ورک تیار کرنے کے لیے فعال طور پر ان مواقع کی تلاش کرنا چاہیے اور ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔گول میز کانفرنس کی نظامت وائس چیئرمین آئی پی ایس اورسابق سفیر سید ابرار حسین نے کی جبکہ کانفرنس سے چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمن ، قائداعظم یونیورسٹی کے سکول آف پولیٹکس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز کے سابق ڈین پروفیسرڈاکٹر نذیر حسین، سابق وزیر آزاد جموں و کشمیر اور آئی پی ایس ریسرچ ایسوسی ایٹ فرزانہ یعقوب ، اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی، اسلام آباد کی فیکلٹی آف سوشل سائنسز کی پروفیسر ڈاکٹر آمنہ محمود نے خطاب کیا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button