گستاخانہ بیان کے مرتکب پجاری کی فوری گرفتار ی کا مطالبہ
سری نگر : بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں علمائے کرام اور مختلف مذہبی تنظیموں کے سربراہوں نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ پیغمبر اسلام ﷺ کی شان اقدس میں توہین آمیز بیان کے مرتکب پجاری کے خلاف فوری قانونی کارروائی کرے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق اور مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے نرسنگھ نند کے اشتعال انگیز بیانات پر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ مسلمانوں کیلئے سخت دل آزاری کا باعث ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پجاری کے اشتعال انگیز بیانات فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
انہوں نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے نام ایک خط میں لکھا ”کسی بھی جمہوری معاشرے میں اظہار رائے کی آزادی ایک بنیادی حق ہے، لیکن یہ نفرت پھیلانے اور مذہبی جذبات اور کسی کمیونٹی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا لائسنس نہیں ہو سکتا ، بھارت بہت سے مذاہب اور نسلوں کی سرزمین ہے، جہاں تمام مذاہب کا احترام سب سے زیادہ ہونا چاہیے، پجاری کے بیانات نہ صرف جارحانہ بلکہ تفرقہ انگیز بھی ہیں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن کے لیے خطرہ ہیں۔“
جموں،وادی کشمیر اور لداخ کے علمائے کرام نے مشترکہ طور پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خطرے میں ڈالنے والے بیانات کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا اور مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت مسلمانوں کے عقیدے کے تقدس کا احترام کرتے ہوئے نرسنگھ نند کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کرے۔
جموں اور راجوری میںملعون پادری کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔
مظاہروں میں سکھوں کے بہت سے نمائندوں اور آل انڈیا کنفیڈریشن آف شیڈیولڈ کاسٹ، شیڈیولڈ ٹرائب اور دیگر پسماندہ طبقات کے ریاستی صدر آر کے کلسوترا نے بھی حصہ لیا۔