اقوام متحدہ کشمیر بارے اپنی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنائے ،مقررین
اسلام آباد: اسلام آباد میں ایک سیمینار کے مقررین نے اقوام متحدہ کی ساکھ پر سوال اٹھاتے ہوئے بھارت کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جموں و کشمیر سے متعلق قراردادوں پر عمل درآمد سے انکار پر سخت تشویش ظاہر کی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 27اکتوبر کو منائے جانیوالے یوم سیاہ کے سلسلے میں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آبادکے زیر اہتمام ” اقوام متحدہ اور جموں و کشمیر تنازعہ” کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیاگیا۔سیمینار کے مقررین نے جموں و کشمیر کے تنازعہ کی پیچیدگی اور ان چیلنجوںکوجاگر کیا جو اقوام متحدہ کو اپنے مقاصد اور اصولوں کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد اور مظلوم لوگوں کے لیے انصاف کو یقینی بنانے میں درپیش ہے۔اقوام متحدہ کے دن کے موقع پر منعقد کئے جانیوالے سیمینار میں کے مہمان خصوصی آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر سفیر مسعود خان مہمان خصوصی تھے۔ دیگر مقررین میں محترمہ فرزانہ یعقوب، سابق وزیر برائے سماجی بہبود اور خواتین کی ترقی، آزاد جموں و کشمیر، ڈاکٹر مریم فاطمہ اسسٹنٹ پروفیسر، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اور الطاف حسین وانی چیئرمین کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنزشامل تھے۔ مقررین نے جموں و کشمیر کے تنازعہ میں اقوام متحدہ کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔انہوں نے کہاکہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں تجویز کردہ تنازعے کے حل کو عالمی برادری کے ساتھ ساتھ پاکستان اور ہندوستان کی حمایت حاصل تھی، لیکن بھارت بعد میں اپنے وعدوں سے مکر گیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور متعلقہ قراردادوں کے مطابق ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔ انہوں نے قومی اتفاق رائے اور فعال سفارت کاری کے ذریعے کشمیر کاز کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔مقررین نے مزید کہا کہ پاکستانی اور کشمیری تارکین وطن کو بڑے پیمانے پر عالمی بیداری میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ مسعود خان نے اپنے خطاب میں کہاکہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک کٹھ پتلی وزیر اعلی لانا چاہتا ہے تاکہ مقبوضہ علاقے پر اپنے تسلط کو مزید مضبوط کر سکے ۔انہوں نے کہا کہ غیر کشمیریوں کے لیے ڈومیسائل حقوق اور نام نہاد حلقہ بندیاں بھارتی حکومت کے اسی منصوبے کاحصہ ہیں ۔انہوںنے کشمیریوں کے حقوق کو تسلیم کرنے اور برقرار رکھنے پرزوردیا۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر پر عالمی سطح پر توجہ مبذول کرانے کیلئے سول سوسائٹی کے اہم کردار ، فعال سفارت کاری اور مضبوط پاکستان کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔فرزانہ یعقوب ،ڈاکٹر مریم فاطمہ، ڈاکٹر خرم عباس اورسفیر خالد محمود نے اپنے خطاب میں حال ہی میں جموں و کشمیر میں ہونے والے ڈھونگ انتخابات پر کڑی تنقید کی۔انہوں نے کہاکہ مودی حکومت نے مسلم اکثریتی جموں وکشمیر میں ہندو نمائندوں کومنتخب کرانے کیلئے نام نہاد حلقہ بندیاں کیں۔انہوں نے بھارت کے آباد کاری کے نوآبادیاتی منصوبے کی مذمت کی۔مقررین نے بھارتی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی قانونی جہتوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے خبردار کیاکہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی سے مقامی کشمیریوں کی شناخت کو مٹانے اور حق خود ارادیت کی کوششوں کو کمزور کرنے کا خطرہ لاحق ہے۔الطاف حسین وانی نے جموں و کشمیر میں ہندوتوا نظریہ اور آبادی کے تناسب کی تبدیلی کے مضمرات کا جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے واضح کیاکہ مودی حکومت دفعہ370 اور 35A کی منسوخی کے بعد مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے آبادی کے تناسب کو بگاڑ رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حالیہ انتخابات خطے پر بی جے پی کی گرفت مضبوط کرنے کے لیے منعقدکئے گئے تھے۔سیمینار میں ماہرین تعلیم، پریکٹیشنرز، تھنک ٹینک کے ماہرین، طلبا اور سول سوسائٹی اور میڈیا کے ارکان نے بھی شرکت کی۔