بھارت میں تابکار مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت پر پاکستان کی تشویش
حکومت نے پولیس کو تابکار مواد کی برآمدگی کی اطلاعات میڈیا کو دینے سے روک دیا
نئی دلی: بھارت نے تابکار مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت پر پاکستان کی طرف سے عالمی سطح پرسخت تشویش کے اظہار کے بعد پولیس کو اس سلسلے میں اطلاعات میڈیا کودینے سے روک دیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارت میں تابکار جواہری مواد کی چوری ، برآمد گی اور خریدو فروخت کے واقعات معمول کی بات ہے ۔ پاکستان نے متعدد بار بھارت میں تابکارجوہری مواد کی برآمدگی کی اطلاعات پر سخت تشویش کااظہار کیاہے اور بھارتی حکومت سے کیلیفورنیم جیسے تابکار موادکی برآمدگی کی اطلاعات پر مکمل اور مفصل وضاحت طلب کی ہے ۔بھارتی وزارتِ داخلہ نے اس سلسلے میں تمام ریاستی حکومتوں سے کہاہے کہ وہ پولیس ہدایت جاری کریں کہ غیر قانونی جوہری اور دیگر تابکاری مادوں کی برآمدگی کے بارے میں اطلاعات کو میڈیا تک نہ پہنچنے دیں ۔بھارتی وزارتِ داخلہ نے ریاستی حکومتوں کو بھیجے گئے ہدایت نامہ میں کہا ہے کہ برآمد شدہ مادوں میں تابکاری کی تصدیق کئی طرح کے تجزیوں اور جانچ کے بعدکی جاتی ہے اور تصدیق کے عمل سے پہلے میڈیا میں بیان دینے سے بین الاقوامی سطح پرملک کی بدنامی ہوتی ہے۔بی بی سی نے بھارتی روزنامہ انڈین ایکسپریس کے حوالے کہاہے کہ وزارت داخلہ نے حال ہی میں ریاستوں کے چیف سیکریٹریز، پولیس سربراہان اور پولیس کمشنرز کو بھیجے گئے سرکاری خط میں اس طرح کے معاملات پر تشویش ظاہر کی ہے جن میں ریاستی پولیس تابکاری موادکی لیبارٹری میں سائنسی بنیادوں پر تصدیق سے قبل ہی پریس کو بیان جاری کر دیتی ہے۔اگرچہ اس خط میں وزارت داخلہ نے کسی مخصوص واقعے کا حوالہ نہیں دیا ہے لیکن اس میں کہا گیا ہے کہ بعض عناصر ان خبروں کو جوہری اور تابکاری مواد کو محفوظ رکھنے سے متعلق انڈیا کے حفاظتی انتظام اور ضابطوں کے بارے میں بین الاقوامی سطح پر ملک کو بدنام کرتے ہیں۔وزارتِ داخلہ کے ہدایت نامے میں تمام پولیس اہلکاروں سے کہا گیا ہے کہ وہ کسی مشتبہ تابکاری مود کی برآمدگی کی صورت میں پریس میں کوئی بیان دینے سے پہلے اسے سائنسی تجزیے کے لیے اٹامک انرجی ریگولیٹری بورڈ کو بھیجیں اور جب وہاں سے اس کی تصدیق ہو جائے تب ہی کوئی بیان جاری کریں۔رواں سال اگست میں بھارتی ریاست بہارمیں پولیس نے ضلع گوپال گنج میں تین افراد کے قبضے سے 50گرام تابکار مواد کیلیفورنیم برآمد کیا تھا۔یہ ایک نایاب تابکاری مادہ ہے اور اس کی قیمت 850کروڑ روپے بتائی گئی تھی۔ گوپال گنج کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا تھا کہ یہ سمگلر کئی مہینے سے اس مادے کو فروحت کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور ان کے پاس سے اس مادے کی لیباریٹری کی ایک ٹیسٹ رپورٹ بھی برآمد ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ انڈیا میں مشتبہ جوہری مواد کی برآمدگی پر پولیس اہلکار پریس کانفرنس کر کے اس بارے میں میڈیا کو اطلاع دیتے تھے اور بعض حالیہ معاملوں میں ایسے افراد کو بھی میڈیا کے سامنے لایا گیا تھا جن کے قبضے سے مشتبہ تابکاری مواد برآمد ہوا اور میڈیا کو اس مواد کی تصاویر لینے کی بھی اجازت دی گئی تھی۔
https://www.bbc.com/urdu/articles/c78dmd842njo