محبوبہ مفتی کی بھارت میں مساجد کو متنازعہ بنانے کی ہندوانتہاپسندوں کی کوششوں کی مذمت
سرینگر:
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیرمیں پیپلز ڈیموکریٹک کی صدر محبوبہ مفتی نے بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے مساجد ، مزاروں اور مسلمانوں کے مقدس مقامات کو متنازعہ بنانے کی ہندوانتہاپسندوں کی کوششوں کی شدید مذمت کی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے ایک بیان میں راجستھان کی ایک عدالت میں درگاہ اجمیر شریف کی ہندوئوں کے مندر اوپر بنائے جانے سے متعلق دائر کی گئی ایک درخواست پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہاکہ ایک سازش کے تحت بھارت بھر میں مسلمانوں کی مساجد اور مزاروں کو متنازعہ بنایا جارہاہے ،جس کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے اور مزید خونریزی ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے باوجود کہ 1947میں موجود تمام مذہبی مقامات اپنی پوزیشن پربرقراررہیں گے ۔ مسلمانوں کے مقدس مقامات متنازعہ بنانے کیلئے عدالتوں میں درخواستیں دائر کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حال ہی میں عدالتی حکم پر ریاست اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں سروے کے دوران پولیس کے تشدد سے تین مسلمان شہید ہو گئے ہیں ۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ چیف جسٹس چندر چوڑ کی طرف سے گیان واپی مسجد کے سروے کی اجازت دینے کے بعد سے اقلیتوں کے مذہبی مقامات کے بارے میں ایک متنازعہ بحث چھیڑ دی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس فیصلے سے مساجدکے عدالتی سروے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت میں پہلے مساجد اور اب اجمیر شریف جیسی درگاہوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں مزید خونریزی ہو سکتی ہے۔