خصوصی رپورٹ

خالصتان ریفرنڈم میں آج برطانیہ کے گوردوارہ رامگڑھیا میں ووٹنگ ہو رہی ہے

لندن 19 دسمبر (کے ایم ایس) خالصتان ریفرنڈم کے حوالے سے آج (اتوارکو) برطانیہ کے گوردوارہ رامگڑھیا میں ووٹنگ ہو رہی ہے۔اس سے قبل جنیوا میں خالصتان ریفرنڈم کے لیے سوئٹزرلینڈ، فرانس، اٹلی اور جرمنی کے 6 ہزار سے زائد سکھوں نے ووٹ ڈالے تھے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارت میںاقلیتوں کے حقوق کا دن منائے جانے کے باجود وہاں اقلیتوں کو دبایا جارہا ہے اور ان پرمظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ سکھوں کو بھارتی حکومتوں کے ہاتھوں منظم ظلم و ستم اور مسلسل استحصال کا سامنا رہا ہے جس کی وجہ سے خالصتان تحریک نے زور پکڑا۔ خالصتان ریفرنڈم کا آغاز 31 اکتوبر 2021 کو لندن میں ہوا اور 30ہزار سے زیادہ سکھوں نے ووٹنگ میں حصہ لیا۔ اپنے علیحدہ وطن کے لیے ریفرنڈم میں سکھوں کی بڑی تعداد میں شرکت نے بھارت کو بے چین کر دیا ہے۔ سکھوں کے خلاف بھارت کا جھوٹا پروپیگنڈا خالصتان ریفرنڈم کو روکنے میں ناکام ہوگیا ہے۔بھارت کی سفارتی کوششوں کے باوجود برطانیہ نے سکھ ریفرنڈم کی اجازت دے دی۔ خالصتان ریفرنڈم سے بھارتی اسٹیبلشمنٹ کو سکھوں کے ساتھ امتیازی سلوک ختم کرنے کا سخت پیغام ملا ہے اور بھارت کو سکھوں کو ان کا پیدائشی حق آزادی دینے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ادھر آسٹریلوی سکھوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آر ایس ایس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیاہے۔سکھز فار جسٹس (SFJ) کے امریکہ میں مقیم اہم رکن گرپتونت سنگھ پنن نے کہا کہ دنیا انسانیت کے خلاف جرائم سے مکمل طورپر واقف نہیں ہے اور بھارت سکھوں کے اظہاررائے کی آزادی کے جمہوری حق کو ہر سطح پر نشانہ بنا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کا ایک مصنوعی چہرہ ہے جو دنیا کو پرامن اور مہذب ہونے کا دکھاواکررہا ہے لیکن بھارت کا اصل چہرہ ظالمانہ اور بدصورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اسٹیبلشمنٹ خالصتان ریفرنڈم کی حمایت کرنے اوراس میں شرکت کرنے پر برطانیہ، امریکہ، کینیڈا اور یورپ میں رہنے والے سکھوں کے خلاف ویزوں کی منسوخی اور دھمکیوں کے ذریعے انتقامی کارروائیاں کررہی ہے۔چونکہ عالمی سطح پر ووٹنگ مرحلہ وار کرائی جائے گی۔ اس لئے خالصتان ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان پنجاب ریفرنڈم کمیشن ووٹنگ کے آخری مرحلے کے بعد کرے گا اور یہ اگلے چھ ماہ میں مکمل ہوگا۔ریفرنڈم کے نتائج اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو پیش کئے جائیں گے تاکہ وسیع تر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button