ہندوتواقوتین پاکستان میں انتشار پیدا کرنے کیلئے پانی کو ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہی ہیں
اسلام آباد 22 مارچ (کے ایم ایس)
بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے ہندوتوا طاقتوں کی طرف سے ہمسایہ ملک پاکستان میں افراتفری اور انتشار پھیلانے کے لیے پانی کو ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کیا جارہا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آبی وسائل کو کنٹرول کر کے خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے اور پاکستان کے لیے دانستہ طورپر پانی کی قلت پیدا کرنے کی مذموم سازشوں میں ملوث ہے۔سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اوراس سے پیچھے ہٹنے اور بین الاقوامی معاہدوں کو توڑنے کی کوششیں بھارت کی قومی پالیسی کاحصہ ہیں۔سندھ طاس معاہدے پر 1960میں دستخط کئے گئے تھے جس کے تحت تین مغربی دریائوں ، سندھ ، جہلم اور چناب کے پانیوں پر پاکستان اور تین مشرقی دریائوں ، راوی ، ستلج اور بیاس کے پانیوں پر بھارت کا حق تسلیم کیا گیا تھا۔بھارت کے آبی وسائل کے وزیر نے کہا تھا کہ مودی حکومت نے پاکستان کے حصے میں آنے والے ان تینوں دریائوں کے پانی کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے ۔بھارت پہلے ہی ان دریائوں کا تقریبا 94 فیصد پانی استعمال کر رہا ہے اور ان دریائوںکاباقی ماندہ پانی بھی پاکستان کی طرف جانے سے روکنے کیلئے کئی منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ نریندر مودی کی حکومت اس سلسلے میں مزید کام کرنے کی واضح خواہش رکھتی ہے۔ ماضی میں، بھارت کے آبی وسائل کے وزیر نتن گڈکری بھی کہہ چکے ہیں کہ ہندوانتہاپسندوں کی طرف سے یہ مطالبہ کیاجارہا ہے کہ بھارت پانی کاایک قطرہ بھی پاکستان نہ جانے دے اوریہ فیصلے حکومت کواعلی سطح پر لینے ہوں گے۔پانی روکنے کی دھمکیاں کسی بھی ملک خاص طورپر پاکستان کیلئے انتہائی تشویش کا باعث ہیں ۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنے حصے میں آنے والے دریائوں پر بھارت کی طرف سے متعددڈیم بنائے جانے کی وجہ سے آبی قلت کے دہانے پر کھڑا ہے ۔یہ ڈیم دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے سندھ طاس معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔