مقبوضہ جموں وکشمیر:کل جماعتی حریت کانفرنس اوردیگر کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت
سرینگر29 دسمبر (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی اور علاقے میں بھارتی پولیس حکام اور دیگر پیرا ملٹری فورسز کی طرف سے انصاف کے پیرامیٹرز مقرر کرنے کی مذمت کی۔ انہوں نے بھارتی پولیس حکام کی پریس بریفنگ کو یکسر مسترد کر دیا جس میں انہوں نے گزشتہ ماہ سری نگر کے علاقے حیدر پورہ میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں ایک جعلی مقابلے میں مارے گئے چار شہریوں کو عسکریت پسند قرار دیا تھا۔ انہوں نے اسے بھارتی پولیس کی طرف سے اپنے قاتل چہرے سے خون کے دھبے مٹانے کی ایک بیہودہ کوشش قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگ حقیقت جانتے ہیں اور انہیں سیاسی چالوں اور سفید جھوٹ سے نہیں دھوکہ نہیں دیا جاسکتا اور نہ ہی انہیں قابض حکام کی طرف سے بنائے جانے والے نام نہاد تحقیقاتی کمیشنوں پر کوئی بھروسہ ہے ۔ترجمان نے مقبوضہ علاقے کے مظلوم لوگوں کے خلاف متعصبانہ بھارتی قانونی نظام پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھارتی نظام انصاف کا رخ کشمیر کی طرف ہوتا ہے تو اس کا سزا یافتہ مجرموں کو یک ایک کرکے ضمانت دینے کا ایک انوکھا طریقہ ہوتا ہے جیسا کہ کٹھوعہ کی آٹھ سالہ بچی آصفہ بانو کے المناک عصمت دری اور قتل کیس میں کیا گیا۔ترجمان نے کہا کہ الطاف احمد بٹ، ڈاکٹر مدثر گل اور عامر ماگرے کا جعلی مقابلے میں قتل ایسے ہزاروں ماورائے عدالت قتل کیسز میں سے ایک ہے لہٰذا مقتولین کو قاتل بھارتی فورسز سے کوئی توقعات نہیں ۔ انہوں نے بھارتی پیرا ملٹری فورسز کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں نوجوانوں کی تازہ گرفتاریوں کی شدید مذمت کی جنہیں غیر قانونی طور پر نظر بند افراد کے خلاف ایف آئی آر اور دیگر بے بنیاد مجرمانہ الزامات کے اندراج کے پولیس اختیارات دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے چھ ہزار سے زائد حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو ناکردہ جرائم کی پاداش میں جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیر حراست افراد کو عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا اور حراست میں لینے والے حکام متعلقہ مجسٹریٹس سے مناسب ریمانڈ حاصل کرنا ضروری نہیں سمجھتے یو ں وہ خود اپنے قانونی نظام کی خلاف ورزی اور بے حرمتی کرتے ہیں۔ترجمان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر کے محکوم لوگوں کے خلاف بھارت کے متعصبانہ قانونی نظام کا نوٹس لیں جنہیں دس لاکھ سے زائد قابض بھارتی فورسز اہلکاوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کشمیر کے تنازعہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جلد از جلد حل کرنے کا مطالبہ بھی کیا تاکہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیریوں کی نسل کشی اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔
ادھرجموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت ہر اس چیز کو منہدم کرنے پر تلی ہوئی ہے جو کشمیریوں کی شناخت، تاریخ اور ثقافت کی علامت ہے۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے لے کر ڈومیسائل قانون کی ازسرنو تعریف تک اور زمینوں پر قبضے کی پالیسیوں سے لے کر حد بندیوں تک اور اب کشمیر کی زمین کو بھارتی سرمایہ کاروں کے لیے کھولنا سب کچھ کشمیریوں کو سیاسی طور پر ذلیل، بے دخل اور محروم کرنے کی نسل پرست حکومت کی آبادکاری کی مہم کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بھارت کشمیریوں کو دبانے اور خاموش کرانے کے لیے سیاسی اور انتظامی حربے استعمال کر رہا ہے تو دوسری طرف بھارتی فورسز نے مقبوضہ علاقے میں دہشت گردی کا راج قائم کر رکھا ہے۔انہوں نے کشمیریوں سے اپیل کی کہ وہ یکم جنوری کو بھارتی حکومت کی جابرانہ اور سامراجی پالیسیوں کے خلاف مکمل ہڑتال کریں جن کا مقصد مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔جموں و کشمیر پولیٹیکل ریزسٹنس موومنٹ کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر مصیب احمد نے سرینگر میں ایک بیان میں مودی حکومت کی کشمیر مخالف خطرناک پالیسیوں اور مقبوضہ علاقے میں موجودہ سنگین صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے بھارت کی طرف سے کشمیریوں کے خلاف جابرانہ ہتھکنڈوں کے استعمال کی شدید مذمت کی اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کے باوجود جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ ہفتہ حد بندی کمیشن کی طرف سے امتیازی تجاویز اور مقبوضہ علاقے میں مسلمانوںکی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کیلئے بھارتی فورسزکی طرف سے کشمیریوں کی نسل کشی کے خلاف 01 جنوری 2022 کو ہڑتال کریں ۔تحریک جموں کشمیر بچاؤ نے پوسٹروں کے ذریعے یکم جنوری 2022 کو مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔ سرینگر اور دیگر علاقوں میں دیواروں، ستونوں اور بجلی کے کھمبوں پر چسپاں کیے گئے پوسٹروں میں کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تحریک جموںو کشمیر بچائو نے پوسٹروں کے ذریعے یکم جنوری کو مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی کال دی ہے ۔ سرینگر اور دیگر علاقوں میں دیواروں، ستونوں اور بجلی کے کھمبوں پر چسپاں کئے گئے پوسٹروں میں کشمیریوں سے ہڑتال کی کال کوکامیاب بنانے پر زوردیا گیا ہے اورکشمیریوں کو انکا ناقابل تنسیخ حق ،حق خود ارادیت دینے کا مطالبہ کیاگیا ہے ۔ انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس محمد احسن اونتونے سرینگر سے جاری ایک بیان میں بھارتی پولیس کی طرف سے حیدر پورہ ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کو مسترد کرتے ہوئے اسے جنگی جرائم میں ملوث اپنے اہلکاروںکو بچانے کی ایک کوشش قراردیا ہے ۔انہوں نے کشمیریوں کی نسل کشیُ کے واقعات کی آزادانہ عدالتی تحقیقات کا مطالبہ دوہرایا۔ انہوں نے واضح کیاکہ بھارتی قابض فوجیوں اورپولیس اہلکاروںنے شہید کشمیریوںکو انسانی ڈھال کے طورپر استعمال کیا۔
دریں اثنا جموں وکشمیر پیپلز لیگ کے نائب چیئرمین سید اعجاز رحمانی نے بھی اسلام آباد میں ایک بیان میں مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے نوجوانوں کے جعلی مقابلوںمیں قتل اور گرفتاری پر شدید تشویش ظاہر کی۔ انہوںنے کہا کہ بھارت حق خود ارادیت کے کشمیریوں کے مطالبے کو فوجی طاقت سے دبانے کی کوشش کر رہا ہے ۔