مقبوضہ جموں و کشمیر

اسلام آباد : بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ

3e8587e5-f661-4142-8f76-c134d7fb30b0اسلام آباد 31 دسمبر (کے ایم ایس)
غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی قابض افواج کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر جاری ظلم و تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے خلاف کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر کے زیر اہتمام اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مظاہرے میں شامل حریت رہنمائوں نے اس موقع پر کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں اور نہتے کشمیریوں کی نسل کشی کررہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں غیر کشمیریوںکو ڈومیسائل سرٹیفیکیٹس کے اجراکے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنا چاہتا ہے ۔تاہم انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام بھارت کو اسکے مذموم عزائم میں ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ حریت رہنمائوں نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے حالیہ دنوں میں بھارتی فوجیوںکے ہاتھوں کشمیری نوجوانوںکے قتل پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بھارت مقبوضہ علاقے میں کشمیری نوجوانوں کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری بھارتی تسلط سے آزادی کے اہم مقصد کیلئے بے مثال قربانیاں پیش کر رہے ہیں اور اس وقت پوری دنیا میں نہتے کشمیریوں پر بھارتی ظلم وتشدد کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے ۔ حریت رہنمائوںنے کہاکہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے خطے کے امن کو دائو پر لگادیا ہے ۔ بھارتی حکومت عالمی برادری کی تشویش کو نظرانداز کر کے مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی حیثیت کو تبدیل کر کے اقوام متحدہ کی کشمیر بارے قراردادوں کو غیر موثر کرنا چاہتی ہے ۔ مقررین نے کہاکہ کشمیری عوام اپنے شہداء کی قربانیوں کے ساتھ انتہائی عقیدت رکھتے ہیں اور بھارت اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے ان کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کشمیر یوںکی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو فوجی طاقت کے ذریعے دباے کی مکروہ پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔ حریت قائدین نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں ریاستی دہشتگردی اور نہتے کشمیریوں پر جاری ظلم و تشدد بند کرانے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر شہداء کی قربانیوں کی وجہ سے مسئلہ کشمیر اس وقت عالمی سطح پر مرکز نگاہ بن گیا ہے ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button