بھارت میں ‘بلی بائی’ نامی ایپ پر سینکڑوں مسلم خواتین کو فروخت کیلئے پیش کردیاگیا
نئی دلی 04 جنوری (کے ایم ایس)مودی کے بھارت میں نئے سال کا آغازمسلم خواتین کے لیے مشکلات میں اضافے کے ساتھ ہواہے۔ سوشل میڈیا پر ‘بلی بائی’ نامی ایک ایپ پر سینکڑوں مسلم خواتین کی تصویریں اپ لوڈ کر کے انہیں فروخت کیلئے پیش کیاگیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق چھ ماہ قبل عید کے موقع پر بھی ‘سلی ڈیلز’ نامی ایپ کے ذریعہ مسلم خواتین کی بولی لگائی گئی تھی۔جن خواتین کی تصویریں ‘بلی بائی’ پر ڈالی گئی ہیں ان میں معروف اداکارہ شبانہ اعظمی سمیت نئی دلی ہائی کورٹ کے ایک جج کی اہلیہ، متعدد صحافی، سماجی کارکن اور سیاست دان شامل ہیں۔ صحافی عصمت آرا ان خواتین میں شامل ہیں جن کی تصویریں ‘بلی بائی’پر اپ لوڈ کی گئی ہیں۔ عصمت آرانے اس کیخلاف دلی پولیس کے سائبر سیل میں شکایت درج کرائی ہے۔انہوں نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہاکہ اس طرح کے واقعات پہلے بھی بھارت میں پیش آچکے ہیں اس کے خلاف مقدمات بھی درج کرائے گئے ، خواتین کمیشن نے نوٹس لیا اور پارلیمنٹ میں بھی آواز اٹھائی گئی تھی لیکن کوئی نتیجہ نکلنا تو دور کی بات ابتدائی پیش رفت بھی نہیں ہوسکی۔لیکن ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے اس گھنائونے جرم میں ملوث عناصر کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے ۔ عصمت آرا نے بتایا کہ دلی اور ممبئی میں دو مقدمات درج کرائے گئے ہیں اور امید ہے کہ اس مرتبہ ملزمان کے خلاف کارروائی ضرور ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اس گھنائونے جرم میں ملوث عناصر اپنی مذموم کارروائیوں کے ذریعے حق کی آواز بلند کرنے والوں کو ڈرا دھمکا کر خاموش کراناچاہتے ہیں۔ عصمت آرا کا کہنا تھاکہ ہمارے اہلخانہ پریشان ہیں کہ سوشل میڈیا پر یہ تضحیک آمیز رویہ کہیں حقیقی خطرہ بن کر سامنے نہ آجائے اور ہم پر براہ راست حملے نہ شروع ہو جائیں۔ نریندر مودی کی حکومت کی پالیسیوں کی بڑی نقاد خاتون وکیل فاطمہ زہرہ خان کو بھی فروخت کیلئے پیش کی گئی خواتین میں شامل کیاگیا ہے ۔ ان کاکہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات سے وہ خود غیر محفوظ تصور کرتی ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ اس قبل ‘سلی ڈیلز’ میں بھی انہیں اور ان کی بہن کو نیلامی کیلئے پیش کیاگیا تھا ۔معرو ف ریڈیو جاکی(آر جے) صائمہ کا نام بھی ‘بلی بائی’ کی فہرست میں شامل ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو اردو سے گفتگو میں کہاکہ یہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت میں گالی دینا اور بالخصوص مسلم خواتین کے خلاف توہین آمیززبان استعمال کرنا ایک کلچر بنتا جارہا ہے۔ اب کھلے عام حیوانیت کا مظاہرہ ہورہا ہے۔ یہ بہت تکلیف دہ ہے اور ایسا لگتا ہے کہ بھارت میںقانون مرچکا ہے۔ انہوں نے سوال کیاکہ قصور واروںکو آخر گرفتار کیوں نہیں کیاجاتا۔مختلف سماجی امور پر اپنے ریڈیو پروگرام سے لوگوں کو بیدار کرنے والی صائمہ نے مسلم خواتین کو اس طرح ٹارگٹ کئے جانے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ‘بلی بائی’ اور ‘سلی ڈیلز’ جیسی حرکت کرنے والے سوچتے ہیں کہ ایک مسلم لڑکی آخر حق کیلئے اپنی آواز بلند کرنے کی جرات کیسے کرسکتی ہے۔ وہ کامیاب کیسے ہوسکتی ہے؟
واضح رہے کہ گزشتہ برس جون میں بھی اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا تھا۔ عید کے موقع پرسوشل میڈیا پر "سلی ڈیلز” نامی ایپ پر 80سے زائد مسلم خواتین کی تصاویر اپ لوڈ کر کے انہیں نیلامی کیلئے پیش کیاگیا تھا ۔ اس کے خلاف دہلی اور نوئیڈا میں الگ الگ مقدمات درج کرائے گئے تھے تاہم ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔