خصوصی رپورٹ

بھارت میں دلتوں کو مسلسل جبر کا سامنا ہے،رپورٹ

اسلام آباد 08 جنوری (کے ایم ایس)بھارت میں دلتوں کو 2022 کی اس مہذب دنیا میں بھی علیٰ ذات کے ہندووں کے ہاتھوں جبر و استبداد کی کارروائیوں کا مسلسل سامنا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دلت صدیوں سے ظلم و جبر برداشت کر رہے ہیں اور انہیں بھارتی ذات پات کے نظام کے تحت ’اچھوت‘ سمجھا جاتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی معاشرہ دلتوں کو قبول کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے اور برطانوی راج سے بھارت کی آزادی کے 75 سال بعد بھی ملک میں انکے کے ساتھ امتیازی سلوک جاری ہے اور وہ زیادہ تر معمولی ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔ رپورٹ میںنشاندہی کی گئی کہ بھارتی حکومت نہ صرف ذات پات کے نظام کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے بلکہ اس نے اسے مضبوط بنایا ہے۔پورٹ میں کہا گیا ہے کہ دلتوں کو مختلف قسم کے امتیاز اور وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے یہاں تک کہ انہیں اونچی ذات کے ہندوﺅں کے علاقوں میں مندروں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے جب کہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی خواتین طویل عرصے سے اونچی ذات کے ہندوو¿ں کے جنسی تشدد کا نشانہ بن رہی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری کو دلتوں کو اونچی ذات کے ہندوو¿ں کے ظلم و ستم سے بچانے کے لیے آگے آنا چاہیے اور اسے بھارت میں غیر انسانی ذات پات کے نظام کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت پر صرف 7 فیصد برہمن حکومت کر رہے ہیں اور بھارت کی 70 فیصد آبادی کی طرف سے ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کا مطالبہ بڑھ رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو)، راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی)، سماج وادی پارٹی (ایس پی) اوربہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سمیت سیاسی جماعتیں بھارت ذات پات کی مردم شماری کا مطالبہ کر رہی ہیں اور انکا کہنا ہے نام نہاد اعلیٰ ذاتوں نے ملازمتوں اور اعلیٰ تعلیم تک رسائی میں غیر متناسب حصہ لیا ہے۔رپورٹ میں بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کا حوالہ دیا گیا جو ذات پات کی مردم شماری کے ایک مضبوط وکیل ہیںانکا کہنا ہے کہ ہر ذات کے گروپ کی آبادی کی گنتی سے حکومت کو زیادہ درست فلاحی پروگرام بنانے میں مدد ملے گی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بی جے پی حکومت نے واضح طور پر پارلیمنٹ میں کہا ہے کہ وہ پالیسی معاملے کے طور پر ذات پر مبنی سروے نہیں کرے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری وقت کی ضرورت ہے ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button