بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نفرت انگیز جرائم کی مذمت
نئی دہلی : بھارت میں سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اقرا ء چوہدری نے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لئے ہجومی تشدد، نفرت انگیز تقاریر اور گھروں کو مسمار کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اقراء چوہدری نے پارلیمنٹ کے ایوان زیریںلوک سبھا سے خطاب کرتے ہوئے آئینی ضمانتوں کے باوجود اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں ناکامی پرمودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے اتر پردیش کے علاقے سنبھل میں حالیہ ہلاکتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو صرف ان کی مذہبی شناخت کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوںنے اتر پردیش حکومت کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ یہ نفرت انگیز جرائم کو فروغ دے رہی ہے۔ رکن پارلیمنٹ نے ہجومی تشددکو روکنے کے لئے سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل درآمد میں ناکامی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اقراء چوہدری نے کھانے پینے کی دکانوں پر دکان مالکان کے نام کی تختیاں لگانے کی اتر پردیش حکومت کی ہدایات پر تنقید کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے ذریعہ معاش پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے فرقہ وارانہ پالیسیوں اور بیانات کے اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے مرادآباد کے ہندو اکثریتی علاقے میں ایک مسلمان ڈاکٹر کو مکان بیچنے سے انکار کیے جانے کے واقعے کا بھی ذکر کیا۔ انہوںنے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر نہ صرف عام لوگوں کو بلکہ آئینی عہدوں پر فائز افراد کو بھی متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ کے ایک جج کے حالیہ بیان کا حوالہ دیا جس پر سپریم کورٹ نوٹس لینے پر مجبور ہوئی۔ رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ آئین اقلیتوں کو اپنے ادارے چلانے کا حق دیتا ہے، لیکن یہ ادارے حکومت کے حملوں کی زد میں ہیں۔ انہوں نے اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ اور عبادت گاہوں کے قانون 1991جیسی مثالوں کا حوالہ دیا۔اقراء چوہدری نے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا کہ کوئی بھی شخص اپنی مذہبی شناخت کی وجہ سے خوف میں نہ رہے۔