کشمیریوں کو شہید نوجوانوں کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کی بھی اجازت نہیں
سرینگر 21 اگست (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس نے ہفتے کے روز ضلع پلوامہ کے علاقے کھریو میں ایک شہیدنوجوان کے رشتہ داروں اورہمسایوں کو تعزیتی مجلس میں شرکت سے روک دیااور کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کی آڑ میں ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق پولیس نے گزشتہ روز محاصرے اورتلاشی کی ایک کارروائی کے دوران شہید ہونے والے نوجوان موسیٰ شاہ کے گھر سے سائبان اور قالین بھی ضبط کرلئے جو ان کے خاندان نے اپنے گھر کے احاطے میں اظہار تعزیت کے لئے آنے والے لوگوں کے لئے لگائے تھے۔ بھارتی پولیس نے یہ کہہ کر اظہار تعزیت کی اجازت نہیں دی کہ تعزیتی مجلس کا انعقاد کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔اونتی پورہ کے سپرانٹنڈنٹ پولیس محمد یوسف نے صحافیوںکو بتایا کہ معاملے کی ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی کی آڑ میںشہید نوجوان کے گھرپر تعزیتی مجلس کو روکنے کے لئے پولیس کی کارروائی ایک ایسے وقت پر سامنے آئی جب شہید نوجوانوں کے جنازوں اور عوامی سطح پر تجہیز وتکفین پر پابندی کو ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرچکا ہے۔ ایک سال سے زائد عرصے سے پولیس اس خوف سے شہید نوجوانوں کی میتیں ان کے اہلخانہ کے حوالے نہیں کررہی کہ کہیں جنازہ بھارت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا رخ اختیار نہ کرے۔قابض حکام شہید نوجوانوں کی میتوں کودوردراز کے پہاڑی علاقوں میں خود ہی بھارتی فوج کی موجود گی میں دفن کرتی ہے۔