مقبوضہ جموں وکشمیر:حد بندی کمیشن کی تجاویز غیر آئینی ہیں: پی اے جی ڈی
سرینگر 26 فروری (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) نے کہا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ترقی، امن، روزگاراور سرمایہ کاری کے بی جے پی کے دعوے جھوٹ کے پلندے کے سوا کچھ نہیں ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن نے حد بندی کمیشن کی تجاویز کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سب کچھ” ری آرگنائزیشن ایکٹ“ کے تحت کیا جا رہا ہے جو خود غیر قانونی ہے۔ الائنس کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے سرینگر میںپی اے جی ڈی کے سربراہ فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی، عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر شاہ اور جسٹس حسنین مسعودی سمیت الائنس کے تمام اراکین نے حد بندی کمیشن کی تازہ تجاویز اور سفارشات سمیت بعض اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے کہاکہ ہم اپنے موقف پر قائم ہیں کہ تنظیم نو کاقانون غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ ہم یہ کہتے رہتے ہیں کہ 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کو واپس لینے کا فیصلہ غیر آئینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ370 کو سخت لاک ڈاو¿ن،پریس اور انٹرنیٹ پرپابندی اور فورسز کی بھاری تعیناتی کے دوران منسوخ کیا گیا تھا۔تاریگامی نے کہا کہ دفعہ 370 بھارتی آئین کے تحت مقبوضہ جموںوکشمیر کے لوگوںاوربھارت کے درمیان ایک پل تھا۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی حیثیت واپس لینے سے بھارت اور مقبوضہ علاقے کے درمیان تعلقات پر بھی اثر پڑا۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی بھارت کے آئین اور مقبوضہ جموں وکشمیر کی شناخت پر حملہ ہے۔ یہ حملہ ایک زہر بن چکا ہے جوتامل ناڈو، آندھرا پردیش، پنجاب اور دیگر بھارتی ریاستوں تک پہنچ سکتا ہے۔ ہم بھارتی دانشوروں، سول سوسائٹی، پریس اور تمام لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کشمیریوں کے درد کو سمجھیں۔تاریگامی نے کہا کہ وہ کبھی حد بندی کے خلاف نہیں تھے کیونکہ 2026 میںحدبندی کرنے پر پہلے ہی اتفاق کیا گیا تھا۔ اب حد بندی لداخ کے بغیر ہو رہی ہے اور جموں و کشمیر میں سات نشستیں بڑھائی جا رہی ہیں – ایک کشمیر میں اور چھ جموں میں۔ انہوں نے کہاکہ حد بندی کے بنیادی پیرامیٹرز مردم شماری کی بنیاد پر آبادی، جغرافیائی صورتحال اور رسائی ہے لیکن یہ تمام پیرامیٹرز ہوا میں اڑادیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے نئے کشمیر کے دعوے جھوٹ اور فریب پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے ”نیا کشمیر“ بیانیے میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کاکالا قانون (یو اے پی اے)، پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) اور گرفتاریاں شامل ہیں اور اس کے علاوہ ہر اس آواز کو دباناجو ان کی پالیسیوں پر اعتراض کرتی ہے۔