بھارت

خاموش رہنے پر صدر یا نائب صدر بننے کی پیش کش کی گئی تھی ، مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر کا انکشاف

نئی دلی08مارچ (کے ایم ایس)
بھارتی ریاست میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک نے جو بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کے گورنر بھی رہ چکے ہیں کہاہے کہ ان کے دوستوں نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر تنقید نہ کریں کیونکہ اگر وہ خاموش رہیں تو انہیں ملک کا صدر یا نائب صدر بنایا جا سکتا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا ہے کہ وہ انہیں ان عہدوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے ۔
ستیہ پال ملک نے یہ انکشاف جنڈ کے گائوں کنڈیلا میں کنڈیلا کھاپ اور ماجرا کھاپ کے زیر اہتمام کسان سمان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وہ تینوں متنازعہ زرعی قوانین سمیت متعدد معاملات پر بی جے پی کی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی پر کڑی تنقید کرتے رہے ہیں ۔ جنوری میں ستیہ پال ملک نے دعویٰ کیاتھا کہ وہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے معاملے پر وزیرا عظم سے ملنے گئے تھے ۔ تاہم انہوں نے کہاکہ وہ یہ نہیں بتائیں گے کہ پی ایم مودی نے انہیں کیا جواب دیا، لیکن یہ بہت تکلیف دہ ملاقات تھی اور مودی نے اس موقع پر ان سے لڑائی کی ۔ تاہم انہوں نے کہاکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ میں آخر تک بات کریں گے ۔ستیہ پال نے کہاکہ ان کے دوستوں نے انہیں مشورہ دیاتھا کہ اگر آپ خاموش رہیں تو انہیں صدر یا نائب صدر بنایاجا سکتاہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ ان عہدوں کو لات مارتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس سارے واقعے سے ناراض ہوکر انہوں نے گورنر کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا اورکسانوں کی تحریک میں حصہ لینے کا سوچا۔ وہ بھارتی حکومت کے ایک وزیر کے پاس یہ بتانے کیلئے بھی گیا کہ وہ استعفی دے رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے ان سے کہا کہ وہ یہ غلطی نہ کریں، کسانوں کے لیے بولیں، ان کے لیے لڑیں، دھرنے پر بیٹھیں لیکن تب تک استعفیٰ نہ دیں جب ان سے اس بارے میں کہاجائے۔ستیہ پال ملک نے کسانوں پرنئی دلی میں حکومت کی تبدیلی کیلئے متحدہونے پر زوردیتے ہوئے کہاکہ وہ اب سڑکوں پر بیٹھنا اور دھرنا دینا بند کریں۔ اپنی حکومت بنائیں، حکومت بدلیں، کسی سے بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ 2سال بعد لوک سبھا کے انتخابات ہیں۔ اگر کسان متحد ہو کر ووٹ دیں گے تو یہ سارے لیڈر دہلی سے بھاگ جائیں گے اور وہاں کسانوں کی حکومت ہوگی۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button