اتراکھنڈ :ہلدوانی میں پرتشدد واقعات فرقہ وارانہ کشیدگی کا نتیجہ ہیں، رپورٹ میں انکشاف
نئی دلی:سٹیزنز فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ8 فروری کو بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے شہرہلدوانی کے علاقے بنبھول پورہ میں ایک مسجد اور مدرسے کو مسمار کئے جانے کے بعد بڑے پیمانے پر تشددا واقعات اچانک نہیں ہوئے بلکہ یہ بی جے پی حکومت اور ہندوتوا تنظیموںکی طرف سے ملک میں برسوں سے جاری مسلم مخالف مہم اور مسلمانوں کی جبری بے دخلی کا تسلسل ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اگرچہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہلدوانی شہر میں اس ماہ کی 8 تاریخ کو ایک مسجد اور ایک مدرسے کو مسمارکئے جانے کے خلا ف شروع ہونے والے مظاہروں میں 6 افراد ہلاک ہو ئے ہیں ،تاہم مقامی لوگوں کے مطابق ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔مظاہرین پر پولیس کی طرف سے فائرنگ سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال سے درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس، کاروانِ محبت اور شہری حقوق کے کارکن شاہد قادری پر مشتمل فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے 14فروری کو ہلدوانی کا دورہ کرکے اپنی رپورٹ تیار کی تھی۔ رپورٹ کو پریس کلب دلی میں ایک تقریب میں جاری کیا گیاہے۔ رپورٹ میں ٹیم کی طرف سے مقامی شہریوں، صحافیوں، ادیبوں، وکلا اور دیگر افرا د سے ملاقاتوں کے ذریعے اکٹھی کی گئی معلومات شامل کی گئی ہیں۔رپورٹ میں کہاگیا کہ 8فروری کی شام تک ہلدوانی میں حالات پر سکون تھے تاہم یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہونے کے باوجودپولیس اہلکاروں کے ہمراہ میونسپل کارپوریشن کے حکام کی طرف سے علاقے میں موجود ایک مسجد اور مدرسے کو مسمار کر دیاگیا۔ پولیس نے علاقے کے لوگوںکو مسجد میں موجود قرآن پاک سمیت مقدس سامان انکے حوالے کرنے سے انکار کردیااوربلڈوزر کو مسجد اور مدرسے کو مسمار کرنے سے روکنے والی خواتین اوردیگر افراد کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا ۔اس واقعے کے خلاف علاقے میں بڑے پیمانے پر غم وغصہ پھیل گیا۔احتجاج کرنے پر پولیس نے نوجوانوں، خواتین اور نابالغوں سمیت متعدد افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیااور علاقے میں کرفیو نافذ اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئیں،جس سے صورتحال مزید سنگین ہو گئی۔مقامی لوگوں نے فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کو بتایاانٹرنیٹ سمیت مواصلاتی پابندیوں کی وجہ سے بیرونی دنیا کو علاقے سے متعلق درست معلومات پہنچانے کے قابل بھی نہیں رہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر اعلی پشکر دھامی کی قیادت میں ریاستی حکومت اور دائیں بازو کے بنیاد پرست شہری گروپوں کی طرف سے مسلمانوں کے معاشی اور سماجی بائیکاٹ اور علاقے سے جبری بے دخلی کی دھمکیوں کی وجہ سے صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے ۔وزیر اعلی نے فخر کے ساتھ ریاست میں 3ہزارمساجدکومسمار کرنے کواپنی حکومت کا بڑاکارنامہ قرار دیاہے۔