مقبوضہ جموں و کشمیر

یورپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ کامودی حکومت کے نام خط ،انسانی حقوق کے علمبرداروں کے ساتھ ناروا سلوک پر اظہار تشویش

narendra modiبرسلز09مارچ (کے ایم ایس)
یورپی پارلیمنٹ کے ارکان نے بھارت اور اسکے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کے ساتھ ناروا سلوک پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یورپی اراکین پارلیمنٹ نے اپنی تشویش کا اظہار بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر اعلیٰ بھارتی حکام کو لکھے گئے ایک خط میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے کارکنوں کوان کی پرامن سرگرمیوں کی وجہ سے جیلوں میں ڈالا جاتا ہے ، انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت ان کے خلاف مقدمات قائم کئے جاتے ہیں اور انہیں دہشت گرد قرار دینے کے علاوہ ان پر پابندیوں کانفاذ کیاجاتا ہے ۔ یورپی اراکین پارلیمنٹ نے خط میں خاص طورپر ایلگار پریشد کیس میں 16 کارکنوں اور ماہرین تعلیم کی گرفتاری، متنازعہ قانون شہریت کے خلاف مظاہروں کے سلسلے میں 13 کارکنوں اور طلبا کی مسلسل گرفتاری اور کشمیری انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویزکی نظربندی کاخاص طورپرذکر کیا ہے۔خط میںانہوں نے اختلاف رائے کی آواز دبانے کیلئے غیر قانونی سرگرمیاں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قانون کے منظم استعمال کابھی نوٹس لیا ۔ایم ای پیز نے سخت تشویش ظاہر کی کہ ممتاز کشمیری کارکن خرم پرویز مقبوضہ کشمیرمیں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دینے کی وجہ سے مسلسل بھارت کی جیل میں قید ہیں۔انہیں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت نظربند کیاگیا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ملک میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کی بنیادی آزادیوں کو محدود کرنے کیلئے یو اے پی اے کے کالے قانون کا وحشیانہ طورپر استعمال کر رہی ہے ۔ اراکین پارلیمنٹ نے پیگاسس سپائی وئیر اور نیٹ وائر جیسے جاسوسی کے سافٹ وئیر کے استعمال کی رپورٹوں پر بھی تشویش ظاہر کی ۔انہوں نے تمام غیر قانونی طور پر نظربند انسانی حقوق کے علمبرداروں کی فوری اور غیر مشروط رہائی، یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کی منسوخی، انسانی حقوق کے کارکنوں کی نگرانی کے لیے نیٹ وائر اور پیگاسس جیسے سپائی وئیرز کے استعمال کی مکمل تحقیقات اور ذمہ داروں کو جوابدہ بنانے کا مطالبہ کیا۔خط پر یورپی یونین کے 21اراکین پارلیمنٹ کے دستخط موجود ہیں ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button