مقامی لوگوں کے کاروبارپر قبضے کے لیے غیر کشمیریوں کو سہولت فراہم کی جارہی ہے: فاروق عبداللہ
جموں 14 مارچ (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ علاقے میں بالخصوص جموں خطے میں بیرونی لوگوں کے لیے راستہ ہموار کرنے کی خاطر مقامی لوگوں کو نظراندازکیا جا رہا ہے۔
فاروق عبداللہ نے جموں خطے کے ضلع سانبہ میں ایک پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں کے لوگ اپنی سرکاری ملازمتوں کا خاتمہ دیکھ رہے ہیں اور موجودہ حکمرانوں نے پورے خطے کو اس خوفناک حالت تک پہنچا دیا ہے۔فاروق عبداللہ نے جموں میں پرچوں اسٹورز کے مجوزہ افتتاح کا حوالہ دیتے ہوئے جس سے مقامی تاجروں میں بے چینی پھیل گئی ہے ، کہا کہ جموں کی مقامی معیشت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے کیونکہ بیرونی لوگوں کو خطے میں کاروبار سنبھالنے کے لیے سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ میرے ڈوگرہ بھائی اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ ان کی تجارت پر حملہ کوئی واحدمعاملہ نہیں بلکہ یہاں جموں میں ہر کوئی جانتا ہے کہ اس طرح کا اقدام مقامی لوگوں خاص کر ڈوگروں کو کاروبار سے باہر نکالنے اور باہر کے لوگوں کے لیے راہ ہموار کرنے کے منظم منصوبے کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگست 2019 کے بعد خطے میںپہلے ہی کان کنی اور دیگر ٹھیکوں کی الاٹمنٹ کا ایک بڑا حصہ چھین لیاگیا ہے۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں میں گزشتہ آٹھ سال سے غیر یقینی صورتحال، بے روزگاری اور ترقی کا فقدان ہے۔ این سی کے صدر نے مودی حکومت کے امن کے دعوو¿ں کو تنقید کا نشانہ بنانے ہوئے کہاکہ سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال، سیاسی کارکنوں کی روز مرہ کی ہلاکتیں اورگرینیڈ دھماکے زمینی حقائق کو بے نقاب کرتے ہیں اور حکومت کے امن کے دعوﺅں کی نفی کرتے ہیں۔