ہندو انتہا پسندوں کا پورے بھارت میں حجاب پر پابندی کا مطالبہ
نئی دلی دہلی 19 مارچ (کے ایم ایس)بھارتی ریاست کرناٹک میں ہائیکورٹ کی طرف سے حجاب پر مستقل پابندی کے بعد انتہا پسندہندو دیگر ریاستوں کے تعلیمی اداروں میں بھی مسلم لڑکیوں کے حجاب پہننے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہندو توا جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کی بھر پور حمایت کی ہے ۔ہندو انتہا پسند گروپ اکھل بھارت ہندو مہا سبھا کے صدر رشی ترویدی نے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پورے بھارت میں حجاب پر پابندی عائد کی جائے۔ وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے رہنماو¿ں نے کہا کہ انہوں نے مودی کی آبائی ریاست گجرات میں حجاب پر پابندی لگانے کا کہا ہے اور وہ جلد ہی ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش کو بھی اس حوالے خط لکھیں گے۔بی جے پی کے سینئر رہنما اور اڈوپی گورنمنٹ پری یونیورسٹی کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی کے نائب صدر یشپال سوورنا نے کالج کیمپس میں حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے کے لیے کرناٹک ہائی کورٹ سے رجوع ہونے والی مسلم لڑکیوں کو ملک دشمن قرار دیا ۔ تاہم پابندی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ مسلم کمیونٹی کو پسماندہ کرنے کا ایک اور طریقہ ہے جو ہندو اکثریتی ہندوستان کی 1.35 بلین آبادی کا تقریباً 14 فیصد ہے۔
ادھر عائشہ حاجرہ الماس اب حجاب پر پابندی کو ہٹانے کے لیے بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر غور کر رہی ہیں۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اس بات کا حقیقی خدشہ ہے کہ اب پورے بھارت میں حجاب پر پابندی لگے گی اور ہمیں لگتا ہے کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں اس کے شہریوں کے ساتھ یکساں سلوک نہیں کیا جاتا۔