اسلامی تعاون تنظیم کی مضبوط آواز کشمیر اور فلسطین کے مسائل کے حل کے لیے ناگزیر ہے: وزیر اعظم عمران خان
اسلام آباد 22مارچ (کے ایم ایس)وزیر اعظم عمران خان نے عالم اسلام کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ دنیا کی ڈیڑھ ارب آبادی کے نمائندہ ادارے کے طور پر اسلامی تعاون تنظیم کی مضبوط آواز کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق وزیر اعظم نے پاکستان کے صدارت سنبھالنے کے بعد او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48ویں اجلاس سے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ ہم نے فلسطینیوں اور کشمیریوں دونوں کو مایوس کیا ہے۔ مجھے افسوس ہے کہ ہم ڈیڑھ ارب کی بڑی آواز ہونے کے باوجود اپنااثر نہیں ڈال سکے۔مسلمان ممالک کی 57رکنی تنظیم کا دو روزہ اجلاس جس کا عنوان” اتحاد، انصاف اور ترقی کے لیے شراکت داری قائم کرنا” ہے، پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہواجس میں عالم اسلام کو درپیش چیلنجز اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے مشترکہ مواقع پر روشنی ڈالی گئی۔اجلاس میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طٰہ، صدر اسلامی ترقیاتی بینک ڈاکٹر محمد سلیمان الجاسر، سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود، چین کے سٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی اور دیگر وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔وزیراعظم نے اپنے خطاب میں اسلامو فوبیا، عالمی تنازعات اور افغانستان، کشمیر، فلسطین اور یوکرین کی صورتحال سمیت دیگر مسائل کی طرف توجہ دلائی۔عمران خان نے کہا کہ عالمی برادری نے کئی دہائیوں قبل کشمیریوں سے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ خود کریں گے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی حیثیت کو غیر قانونی طور پر تبدیل کر دیا گیا ہے اور وہاں کے باشندوں کو انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔انہوں نے کہاکہ جب تک ہم متحدنہیں ہوجائیں گے، ہم مظالم دیکھتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرکے علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا جنیوا کنونشن کے تحت جنگی جرم ہے۔عمران خان نے خبردار کیا کہ دنیا سرد جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے، ممالک بلاکس میںتقسیم ہونے کے امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اسلامی پلیٹ فارم کے طور پر متحد نہیں ہوں گے، ہم کہیں نہیں کھڑے ہوں گے۔یوکرین کی صورتحال پر انہوں نے ایسے طریقہ کار پر غور کرنے کی تجویز پیش کی جس کے تحت چین کے ساتھ ساتھ او آئی سی ممالک بڑھتے ہوئے تنازعے کو روکنے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔