اوآئی سی کی طرف سے کشمیر یوں اور فلسطینیوں کے نصب العین کی حمایت ، اسلام آباد اعلامیہ کی منظوری
اسلام آباد24مارچ (کے ایم ایس )وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان امت مسلمہ کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے تیار ہے،اور آئی سی رکن ممالک کے درمیان اتحاد کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں فلسطین اور کشمیر اور میانمر کے مسلمانوں کو درپیش مسائل سے نمٹنا ہوگا، اسلامو فوبیا کے تدارک کیلئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کے حوالے سے سیکرٹری جنرل او آئی سی حسین براہیم طہٰ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیاجنہوں نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کے انتظامات اور انعقاد میں ذاتی دلچسپی لی۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ہم نے 800مندوبین کا خیر مقدم کیا۔انہوں نے کہا کہ امن کے فروغ کیلئے پاکستان جلد ایک پیپر شیئر کریگا۔اس کے علاوہ کانفرنس میں قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے افتتاحی خطاب میں مسلم امہ کو درپیش چیلنجز پر اظہار خیال کیا۔وزیر اعظم نے فلسطین اور کشمیر کے مسئلے پر کھل کر بات کی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ناانصافیوں پر تبادلہ خیال کیاگیا۔اجلاس میں ستر نکات پر مشتمل تفصیلی اسلام آباد اعلامیہ کی منظوری دی گئی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اللہ تعالی نے مسلم امہ کو بہت سے وسائل سے نوازا ہے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے،پاکستان ان چیلنجز سے نمٹنے میں پل کا کردار ادا کرنے کیلئے پر عزم ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے بطور چیئرمین یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ جب دسمبر میں ہم اکٹھے ہوئے تو ہمارا افغانستان کے حوالے سے نقطہ نظر واضح تھا اور ہمیں کامیابی حاصل ہوئی جبکہ اس اجلاس میں ہم مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کا عزم رکھتے تھے۔او آئی سی رابطہ گروپ برائے کشمیر کے اجلاس میں ہم نے متعدد فیصلے کیے،ہم نے قراردادوں سے بڑھ کر ایکشن پلان مرتب کیا۔مجھے توقع ہے کہ نیویارک، جنیوا اور جدہ میں ہمارے مندوبین مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کیلئے باقاعدہ اجلاس منعقد کرتے رہیں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کی پوزیشن واضح اور دو ٹوک ہے۔ہم نے گذشتہ سال رمضان المبارک کے دوران مسجد اقصی کے المناک واقعہ کے بعد دیگر وزرائے خارجہ کے ساتھ نیویارک جانے کا فیصلہ کیا۔اسلام آباد اعلامیہ آج کے اجلاس کا مرکزی حاصل ہے۔کشمیر پر بھرپور قرارداد سامنے آئی۔مسئلہ کشمیر پر مشترکہ اعلامیہ رابطہ گروپ برائے کشمیر کے اجلاس کے بعد سامنے آیا۔9 مارچ کو بھارت کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد میں نے سیکرٹری جنرل او آئی سی اور صدر سلامتی کونسل کو خط کے ذریعے اپنی تشویش اور مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہاکہ انہوں نے بتایا کہ حادثاتی میزائل فائر کسی جنگ کا موجب بن سکتا ہے ۔پاکستان نے مسلم امہ میں تنازعات کے حل کیلئے لائحہ عمل طے کرنے کیلئے وزارتی اجلاس بلانے کی تجویز دی۔انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے 140 قراردادیں سامنے آئیں جبکہ 20 قراردادیں پاکستان کی جانب سے یا پاکستان کے اشتراک سے پیش کی گئیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ یو این قراردادوں کے باوجود مسئلہ کشمیر تاحال حل طلب ہے۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کیخلاف متفقہ قرارداد خوش آئند ہے جبکہ اسلامو فوبیا کے حوالے سے خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ نے او آئی سی اجلاس کے کامیاب انعقاد اور پاکستان کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستانی حکومت اور عوام کو مبارکباد دی اور بہترین انتظامات و مہمان نوازی پر بھی شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے حوالے سے پاکستان کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ جبکہ او آئی سی اقوام متحدہ کیساتھ مل کر اسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔حسین طہٰ نے کہا کہ او آئی سی اجلاس کے ایجنڈے میں فلسطین سرفہرست تھا۔اجلاس میں مسئلہ فلسطین اور کشمیر کے حوالے سے تفصیلی بحث ہوئی۔سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے حق کی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زیادہ تر رکن ممالک کو اس وقت دہشت گردی سمیت متعدد چیلنجوں کا سامنا ہے ،اس پر قابو پانے کیلئے مشترکہ کاوشوں اور بھر پور تعاون کی ضرورت ہے ۔ وزیر خارجہ نے او آئی سی سیکریرٹریٹ اور بالخصوص سیکرٹری جنرل کی معاونت پر انکا شکریہ ادا کیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ چینی وزیر خارجہ ہماری خصوصی دعوت پر تشریف لائے جو اس بات کا مظہر ہے کہ چین مسلم دنیا کے ساتھ روابط کے فروغ کا متمنی ہے۔چین مسلم ممالک کے ساتھ تجارتی و سرمایہ کاری جیسے تعلقات کا خواہاں ہے۔