پاکستان نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اعلامیہ پر بھارت کا غیر ذمہ دارانہ بیان مسترد کردیا
اسلام آباد 25مارچ( کے ایم ایس)
پاکستان نے اسلام آباد میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے 48اجلاس کے اعلامیہ پر بھارتی وزارت خارجہ کے مکمل طورپر ناقابل قبول اورغیر ذمہ دارانہ بیان کو مسترد کر دیاہے۔
دفترخارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے او آئی سی کانفرس پر بھارتی اعتراضات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسکے غیرذمہ دارانہ بیان کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی و آئی سی کانفرنس پر بھارتی وزارت خارجہ کا بیان مکمل طور پر ناقابل قبول اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔انہوں نے کہا کہ او آئی سی امت مسلمہ کی اجتماعی آواز ہے اور اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی بین الاقوامی تنظیم ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی کے 57ارکان اور 6مبصر ممالک ہیں، بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے برخلاف جموں وکشمیر پر اپنا غیرقانونی قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے ، بھارت نے کئی دہائیوں سے طاقت کے وحشیانہ اور اندھا دھند استعمال کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے۔ترجمان نے کہا کہ بھارت نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیاں کی ہیںاور اس کے علاوہ، بی جے پی، آر ایس ایس سے متاثر ہندوتوا نظریہ نے اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے لیے جگہ کو محدود کر دیا ہے۔عاصم افتخار نے کہا کہ ریاستی سرپرستی میں ظلم و تشدد آج کے ہندوستان میں ایک معمول بن گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ او آئی سی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی ہے اور ایک بار پھر بھارت کے 5اگست 2019کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اور اس کے بعد کے اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف صریح اور وسیع امتیازی سلوک، عدم برداشت اور تشدد کی بھی مذمت کی ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ مذہبی آزادی سمیت کشمیریوں کے بنیادی حقوق کو یقینی بنائے ۔ او آئی سی نے 9 مارچ کو بھارت کی جانب سے پاکستان کی سرزمین پر داغے گئے سپرسونک میزائل پر بھی تشویش ظاہر کی اور اسکے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔