مقبوضہ جموںوکشمیر: 5اگست 2019کے بعد ایک بھی مقامی شخص کو بطور وائس چانسلر تعینات نہیں کیا گیا
جموں 26 مارچ (کے ایم ایس)نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے 5اگست 2019کو مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی کی منسوخی کے بعد سے علاقے کی یونیورسٹیوں میں ایک بھی مقامی شخص کو وائس چانسلر کے طور پر تعینات نہیں کیا گیا ہے۔
بھارتی انتظامیہ اگر چہ یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ وائس چانسلرز کی تقرریاں خالصتاً علمی اور تحقیقی کامیابیوں پر کی گئی ہیںلیکن سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹوں کی بھرمار ہے جس میں مقبوضہ علاقے کے رہائشی غیر مقامی لوگوں کی تقرریوں پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔پروفیسر امیش رائے کی جموں یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے طور پر تقرری کے بعد بہت سے لوگوں نے اس اہم عہدے کے لیے مقامی مستحق امیدواروں کو نظر انداز کرنے پر اپنے غصے کا اظہار کیا۔یونیورسٹی آف جموں کے سبکدوش ہونے والے وائس چانسلر پروفیسر منوج دھر واحد ماہر تعلیم تھے جو جموں میں کسی یونیورسٹی کی سربراہی کر رہے تھے۔ پروفیسر امیش رائے کی جموں یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر کے طور پر تقرری کے بعد جموں کی تمام یونیورسٹیوں جموں یونیورسٹی، کلسٹر یونیورسٹی آف جموں، سنٹرل یونیورسٹی آف جموں، شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی جموں اور بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی (BGSBU) راجوری میں غیر مقامی وائس چانسلر ہیں۔