این آئی اے کی عدالت نے آسیہ اندرابی سمیت 3کشمیری نظربندوں کو بری کر دیا
نئی دلی 29مارچ (کے ایم ایس)
بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی ایک عدالت نے دختران ملت کی غیر قانونی طور پر نظر بندسربراہ آسیہ اندرابی، کشمیری فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف اورایک کشمیری دکاندار جاوید احمد بٹ کو ان کے خلاف قائم کئے گئے ایک جھوٹے مقدمے میں بری کر دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق این آئی اے کی نئی دلی میں عدالت نے 16مارچ کے اپنے حکم میں فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف، دکاندار جاوید احمد بٹ اور آسیہ اندرابی کوناکافی شواہد کی بنا پر بری کردیاہے، جن کے خلاف این آئی اے نے 2017میں فنڈنگ کا ایک جھوٹا مقدمہ درج کیاتھا ۔ بھارتی قابض انتظامیہ نے شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، الطاف احمد شاہ، معراج الدین کلوال، پیر سیف اللہ، ایازمحمد اکبر، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، شاہد الاسلام، انجینئر عبدالرشید اور ظہور احمد وٹالی سمیت 17 کشمیری رہنمائوں کوجھوٹے مقدمات میں ملوث کر کے غیر قانونی طورپر نظربند کردیا تھا ۔ تاہم عدالت نے غیر قانونی طورپر نظربند دیگر 14کشمیری رہنمائوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت فردجرم عائد کرنے کا حکم جاری کیا۔این آئی اے کے مطابق فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف اور دکاندار جاوید احمد بٹ پتھرائو کے واقعات میں ملوث ہیں اور مجاہدتنظیموں کا کارکن ہیں ۔ تاہم خصوصی عدالت کے جج پروین سنگھ نے اپنے حکم میں کہا کہ دونوں ملزمان کے خلاف شواہد ناکافی ہیں او ر وہ دونوں 2018سے ضمانت پر ہیں۔این آئی اے نے 2017میں ایک جھوٹا مقدمہ درج کر کے تمام 17کشمیری رہنمائوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کی تھی ۔