بی جے پی کی فرقہ پرست سیاست سے بنگلورو کی آئی ٹی صنعت متاثر ہورہی ہے
بنگلورو 11اپریل (کے ایم ایس) بھارتیہ جنتا پارٹی کی فرقہ پرستی اور مسلم دشمنی سے جنوبی بھارت کی ریاست کرناٹک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکز بنگلورو شہر کی ساکھ عالمی سطح پر متاثر ہو رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کرناٹک کو سرمایہ کاری کے لیے سب سے زیادہ سازگار مقام سمجھا جاتا تھا جہاںاب فرقہ وارنہ فسادات روز کا معمول بن چکا ہے۔ریاست کرناٹک بالخصوص اس کے دارالحکومت بنگلورومیں ماضی قریب میں تشدد، فرقہ وارانہ تصادم اور ہندوتوا دہشت گردی دیکھی گئی ہے اور اس صورتحال کا سامناریاست کو اپنی تاریخ میں کبھی نہیں کرنا پڑا۔مندر وںکے احاطوں اور مذہبی تہواروں میں مسلمان تاجروں،کاریگروں، ٹرانسپورٹروں اور ڈرائیوروں کے داخلے ،حلال گوشت اور حجاب پر پابندی کے بڑھتے ہوئے مطالبے سے پرامن ریاست غلط وجوہات کی بناء پر اچانک لوگوں کی نظروں میں آگئی ہے۔ کلاس رومز میں حجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعدان واقعات کا سلسلہ شروع ہواہے۔بایوکون کے سربراہ کرن مجمدار شا نے ریاست میں فرقہ وارانہ انتشارکے پیش نظر آئی ٹی-بی ٹی انڈسٹری کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہارکیاہے۔انہوں نے خبردارکیااگرآئی ٹی ، بی ٹی کے شعبے پر فرقہ پرستی کے اثرات مرتب ہوئے تو یہ ہماری عالمی قیادت کو تباہ کر دے گا۔ انہوں نے کہاکہ کرناٹک نے ہمیشہ جامع اقتصادی ترقی کی ہے اور ہمیں اب اس طرح کی فرقہ پرستی سے نکل جانا چاہیے۔ انہوں نے کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومائی پر زور دیا کہ وہ اس بڑھتی ہوئی مذہبی تقسیم کو روکیں۔تجزیہ کاروں اور ادیبوں کو خدشہ ہے کہ اس طرح کے واقعات سے معاشرے میں گہری فرقہ وارانہ تقسیم پیدا ہوئی ہے۔انہوں نے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ بومئی کو خط لکھا ہے۔ ریاستی کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے کہا ہے کہ کسی کو بھی ان سرمایہ کاروں کو یقین دلانے کی فکر نہیں ہے جو امن کو یقینی بناتے ہوئے کرناٹک میں سرمایہ کاری کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ ہماری ریاست میں امن درہم برہم ہے اورصنعت کار کرناٹک میں سرمایہ کاری کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔